بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عیسائی (غیر مسلم) لڑکی سے نکاح کا حکم


سوال

 کیا اسلام میں کسی غیرمسلم (عیسائی)  لڑکی سے دوسری شادی کرنا جائز ہے اگر جائز ہے تو کن شرائط کے ساتھ جائز ہے؟ اگر شادی کے بعد لڑکی اسلام قبول نہیں کرتی تو بعد میں ہونے والی اولاد کے بارے میں کیا حکم ہو گا ،مثال کے طور پر بچے عیسائی ہوں گے یا مسلم؟

جواب

کسی مسلمان مرد کا غیر مسلم عورت  سے نکاح کرنے کی چند صورتیں ہیں:

1۔ اگر وہ غیر مسلم عورت مسلمان ہوجائے  تو اس سے نکاح کرنا بلاشبہ جائز ہے۔

2۔اگر وہ غیر مسلم عورت اہلِ کتاب ( یعنی عیسائی یا یہودی مذہب کی پیروکار ) ہو  تو اس سے نکاح کرناکراہیت کے ساتھ جائزہے، کیوں کہ موجودہ زمانے میں ان کے ساتھ بود و باش کی صورت میں اپنے یا اپنے بچوں کے دین اوران کی  اسلامی روایات کو بچانا مشکل ہے۔

3۔ اگر وہ غیر مسلم عورت کسی آسمانی دین کی ماننے والی نہیں، بلکہ دہریہ / مشرکہ  ہے تو اس سے نکاح کرنا جائزنہیں ہے۔

صورت مسئولہ میں اگر مذکورہ نکاح صحیح ہو گیا تو اولاد والد کی تابع ہوگی یعنی مسلم، البتہ شوہر  دوسری شادی  کرکے دونوں بیویوں کے تمام حقوق اداکرنے کی قدرت رکھتا ہو اوردونوں کے درمیان عدل ومساوات قائم رکھ سکتا ہو   توشرعاً اس  کے لیے دوسری شادی کرنے میں  مضائقہ نہیں۔

قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ایک سے زیادہ نکاح کی اجازت دی ہے:

’’اوراگرتم کوڈرہوکہ یتیموں کے بارے میں انصاف نہ کرسکوگے توان عورتوں سے نکاح کرلوجوتم کوپسندہوں دو دو،تین، تین،چار، چار۔‘‘[النساء:3]

آگے ارشادفرمایا:

’’سواگرتم کوڈرہوکہ انصاف نہ کرسکوگے توایک ہی عورت سے نکاح کرلو ۔‘‘[النساء:3]

نوٹ:

اہلِ کتاب کے  نکاح سے متعلق دوباتیں سمجھنے کی ہیں:

1-   اہلِ کتاب سے نکاح اس وقت جائزہے جب وہ حقیقتاً  آسمانی کتاب کے ماننے والے اور اس کے تابع دارہوں،دھریے نہ ہوں۔ اگرتحقیق سے کسی عورت کااہل کتاب ہونا ثابت ہوجائے تو ا س سے اگرچہ نکاح جائزہے، تاہم چندمفاسد کی وجہ سے مکروہ ہے۔حضرت عمررضی اللہ عنہ نے اپنے دورمبارک میں اس پرسخت ناراضگی کااظہارفرمایاتھا۔

2- مسلمان مرد کو کتابیہ عورت کے ساتھ  اس شرط کے ساتھ نکاح کی اجازت ہے کہ وہ مسلمان مرد اسلام کی قوی اور روشن حجتوں اور مضبوط دلائل  کے ذریعہ کتابیہ عورت اور اس کے خاندان کے لوگوں کو اسلام کی طرف مائل کرسکے،اگریہ اندیشہ ہوکہ کتابیہ عورت سے نکاح کے بعد خود مسلمان مرد اپنے ایمان کو قربان کربیٹھے گا توپھرمسلمان مرد کو کتابیہ سے نکاح کی اجازت نہ ہوگی۔

دوسری جانب چوں کہ عورت طبعی طور پربھی اور عقلی طور پربھی کم زور ہوتی ہے اور شوہر کے تابع ہوتی ہے، اس میں یہ طاقت نہیں کہ مرد کو اپنے تابع بناسکے،اس لیے شریعتِ اسلامیہ نے مسلمان عورت کا  کتابی مردکے ساتھ نکاح کرنے کو ممنوع قرار دیاہے،تاکہ اس کا دین سلامت رہے۔ (معارف االقرآن 2/447،مولانامحمدادریس کاندہلویؒ،ط:مکتبۃ المعارف شہداد پور)

الفتاوى الهندية (1/ 281):

"ويجوز للمسلم نكاح الكتابية الحربية والذمية حرةً كانت أو أمةً، كذا في محيط السرخسي. والأولى أن لايفعل".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100324

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں