بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلم کے ساتھ کھانا کھانا


سوال

مسلمان اور یہودی اور عیسائی ایک جگہ ملازمت کرتے ہیں ، یہودی اور عیسائی کبھی کبھی مسلمانوں کے برتن میں کھانا پینا شروع کر دیتے ہیں۔اور کبھی کبھی مسلمانوں کے ساتھ کھانا پینا شروع کر دیتے ہیں اور اس کا کیا حکم ہے ہے کہ مسلمان کیا کریں؟

جواب

غیر مسلم(یہودی ہو یا عیسائی یا کوئی اور) کے ہاتھ اور منہ پر اگر ظاہری نجاست لگی ہوئی نہ ہو تو ان کامسلمان کے برتن میں کھانا یا کسی مسلمان کا ان کے  ساتھ کبھی کبھار ایک ہی برتن میں کھانا کھانے میں کوئی حرج نہیں، البتہ ان کے ساتھ دوستانہ اورقلبی محبت رکھنے کی اجازت نہیں۔

البتہ غیرمسلم جب مسلمان کا برتن استعمال کرے اور حلال چیز اس میں کھائے کوئی نجس چیز استعمال نہ کرے تو اب اس برتن میں  مسلمان کے لیے کھانا  جائز ہے،اور اگر یہ علم ہو کہ  وہ کھانے پینے کی چیزوں میں نجس چیز ملاتا ہے تو  ایسی صورت میں  مسلمان کے لیے ان برتنوں کو استعمال کرنے سے قبل پاک کرنا لازم ہوگا۔

البحر الرائق میں ہے:

"قال محمد - رحمه الله تعالى-: يكره الأكل والشرب في أواني المشركين قبل الغسل ومع هذا لو أكل أو شرب فيها جاز إذا لم يعلم بنجاسة الأواني وإذا علم حرم ذلك عليه قبل الغسل، والصلاة في ثيابهم على هذا التفصيل ولا بأس بطعام اليهود والنصارى من أهل الحرب ولا فرق بين أن يكونوا من بني إسرائيل أو من نصارى العرب ولا بأس بطعام المجوس كلها إلا الذبيحة. اهـ."

(ج:8،ص:232، كتاب الكراهية،  ط: دار الكتاب الإسلامي)

(کذا فی کفایت المفتی ، ج:1،ص:269،ط:دارالاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410100082

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں