بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

غیرمقلدین کی اقتدا کا حکم


سوال

کیا اہلِ حدیث علماء کے پیچھے نماز ہوجاۓ گی؟

جواب

اہلِ حدیث (غیر مقلد) امام کے بارے میں اگر یہ یقین ہو کہ وہ نماز کے ارکان وشرائط میں مقتدیوں کے مذہب  کی رعایت کرتا ہے تو اس کی اقتدا میں نماز  پڑھنا  جائز ہے،  اور اگر رعایت نہ رکھنے کا یقین ہو  تو اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا صحیح نہیں ہوگا،  اور جس (غیر مقلد) امام کا حال معلوم نہ ہو  اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا مکروہ ہے۔

یہ تفصیل اس وقت ہے جب امام کا عقیدہ صحیح ہو،لیکن اگر اس کا عقیدہ فاسد ہو اور وہ مقلدین کو مشرک سمجھتا ہو  اور ائمہ کرام کو گالیاں دیتا ہو، ان کو برا بھلا کہتا ہو تو اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہوگا۔

لہذا کوشش کرکے کسی صحیح العقیدہ شخص کی اقتدا میں نماز ادا کرنی چاہیے، اگر قریب میں کوئی ایسی مسجد نہ ہو جس میں صحیح عقیدہ والا امام موجود ہو تو جماعت کی فضیلت حاصل کرنے کے لیے ان کی اقتدا  میں نماز ادا کرلی جائے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 7):

"الحاصل: أنه إن علم الاحتياط منه في مذهبنا فلا كراهة في الاقتداء به، وإن علم عدمه فلا صحة، وإن لم يعلم شيئاً كره".

 فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144301200185

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں