بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر محرم عورت سے تعلق رکھنے والے امام کا حکم


سوال

میں ایک مسجد کا متولی ہوں ، ہمارے امام صاحب کا ایک غیر اور لبرل عورت سے عرصہ دراز سے تعلق ہے ، جب  کہ بار بار منع کرنے پر بھی ختم نہیں ہو سکا،  اب اہل محلہ تک یہ بات پہنچ گئی ہے، لہٰذا اب امام صاحب کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اور مسجد انتظامیہ کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ نامحرم عورتوں سے میل جول رکھنا ناجائز و حرام ہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص (امام مسجد)اگر واقعۃً مذکورہ جرم کا مرتکب ہے اور بارہا منع کرنے کے باوجود باز نہیں آتا تو ایسے آدمی  کی امامت مکروہ ہے ، کراہت کے ساتھ اس کی اقتدا میں ادا کی جانے والی نماز  ہوجائے گی، لیکن  ثواب کم ملے گا، لہذا  ایسے شخص کو مستقل امام نہ بنایا جائے، بل کہ مسجد کی انتظامیہ  کو چاہیے کہ اس کو عزت کے ساتھ معزول کر کے  اس کی جگہ  پر کسی متقی پرہیز گار  عالمِ  دین کو امام بنایا جائے۔

النھر الفائق میں ہے:

"قال في (الخلاصة) وغيرها: أم قومًا وهم له كارهون: إن الكراهة لفساد فيه أو لأنهم أحق منه بالإمامة ‌كره له ذلك وإن كان هو أحق بالإمامة لا يكره والكراهة على القوم قال الحلبي: ينبغي أن تكون تحريمية لما رواه أبو داوود (لا يقبل الله صلاة من تقدم قومًا وهم له كارهون)."

(‌‌كتاب الصلاة، ‌‌باب الإمامة والحدث في الصلاة، ج:1، ص:242، ط:دار الكتب العلمية)

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح  میں ہے:

"كره امامة الفاسق ... و الفسق لغةً خروج عن الاستقامة، و هو معنى قولهم: خروج الشيء عن الشيء على وجه الفساد، وشرعًا خروج عن طاعة الله تعالى بارتكاب كبيرة، قال القهستاني: أي أو إصرار على صغيرة وينبغي أن يراد بلا تأويل، وإلا فيشكل بالبغاة، وذلك كتمام ومراء وشارب خمر اهـ قوله: "فتجب إهانته شرعًا فلايعظم بتقديمه للإمامة" تبع فيه الزيلعي، ومفاده كون الكراهة في الفاسق تحريمية."

(‌‌كتاب الصلاة، ‌‌باب الإمامة،  فصل في بيان الأحق بالإمامة، ص:303ط:دارالكتب العلمية)

فتاوی شامی میں ہے:

"(ولو أم قوما وهم له كارهون، إن) الكراهة (لفساد فيه أو لأنهم أحق بالإمامة منه ‌كره) له ذلك تحريما لحديث أبي داود «لا يقبل الله صلاة من تقدم قوما وهم له كارهون» (وإن هو أحق لا) والكراهة عليهم.....(قوله وفاسق) من الفسق: وهو الخروج عن الاستقامة، ولعل المراد به من يرتكب الكبائر كشارب الخمر، والزاني وآكل الربا ونحو ذلك."

(كتاب الصلاة، ‌‌باب الإمامة، ج:1، ص:559-560، ط:سعيد)

مراقی الفلاح شرح نورالاِیضاح میں ہے:

"و لذا ‌كره ‌إمامة "الفاسق" العالم لعدم اهتمامه بالدين فتجب إهانته شرعا فلا يعظم بتقديمه للإمامة وإذا تعذر منعه ينتقل عنه إلى غير مسجده للجمعة وغيرها وإن لم يقم الجمعة إلا هو تصلى معه."

(‌‌كتاب الصلاة، ‌‌باب الاِمامة، ‌‌فصل في الأحق بالإمامة وترتيب الصفوف، ص:114، ط:المكتبة العصرية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410101276

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں