بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حافظ قرآن نہ ملنے کی صورت میں غیر حافط کا تراویح پڑھانا


سوال

حافظ قران نہ ہونے  کی صورت میں کیا کوئی بھی بندہ تراویح پڑھا سکتا ہے اور قرآن کے کسی بھی حصے سے پڑھ سکتا ہے؟

جواب

تراویح میں ایک قرآنِ مجید ختم کرنا سنت ہے، اور رمضان المبارک کے پورے  مہینہ میں تراویح پڑھنا  ایک الگ سنت ہے، لہذا  کوشش کرنی چاہیے کہ  دونوں سنتوں پر عمل ہو، ابتدائی  کچھ  دنوں میں کسی حافظ صاحب کے پیچھے قرآنِ مجید مکمل سن لیا جائے، اور اس کے بعد  سورت تراویح بھی پڑھی جاسکتی ہے، لیکن اگر کسی جگہ حافظ کا ملنا مشکل ہو یا کوئی اور عذر ہو  تو غیر حافظ بھی سورت تراویح پڑھا سکتا ہے، اس کے لیے  ہر رکعت میں آخری پارہ کی مختصر سورتیں پڑھی جاسکتی ہے، اور  تراویح کی پہلی دس رکعتوں میں قرآن مجید کی آخری دس سورتیں پڑھ   کر پھر  دوسری دس  رکعات میں دوبارہ ان سورتوں کر پڑھ لینا بھی درست ہے،   اور اگر  کوئی اور سورت  پڑھنا چاہیں یا ایک بڑی سورت سے ہر رکعت میں چند آیات پڑھ لیں تب بھی جائز ہے۔ 

فتاوی شامی   میں ہے: 
"(والختم) مرةً سنةٌ ومرتين فضيلةٌ وثلاثاً أفضل. (ولا يترك) الختم (لكسل القوم)، لكن في الاختيار: الأفضل في زماننا قدر ما لايثقل عليهم، وأقره المصنف وغيره. وفي المجتبى عن الإمام: لو قرأ ثلاثاً قصاراً أو آيةً طويلةً في الفرض فقد أحسن ولم يسئ، فما ظنك بالتراويح؟ وفي فضائل رمضان للزاهدي: أفتى أبو الفضل الكرماني والوبري أنه إذا قرأ في التراويح الفاتحة وآيةً أو آيتين لايكره، ومن لم يكن عالماً بأهل زمانه فهو جاهل.

(قوله: الأفضل في زماننا إلخ)؛ لأن تكثير الجمع أفضل من تطويل القراءة، حلية عن المحيط. وفيه إشعار بأن هذا مبني على اختلاف الزمان، فقد تتغير الأحكام لاختلاف الزمان في كثير من المسائل على حسب المصالح، ولهذا قال في البحر: فالحاصل أن المصحح في المذهب أن الختم سنة، لكن لا يلزم منه عدم تركه إذا لزم منه تنفير القوم وتعطيل كثير من المساجد خصوصاً في زماننا، فالظاهر اختيار الأخف على القوم.
(قوله: وفي المجتبى إلخ) عبارته على ما في البحر: والمتأخرون كانوا يفتون في زماننا بثلاث آيات قصار أو آية طويلة حتى لايمل القوم ولايلزم تعطيلها، فإن الحسن روى عن الإمام أنه إن قرأ في المكتوبة بعد الفاتحة ثلاث آيات فقد أحسن ولم يسئ، هذا في المكتوبة فما ظنك في غيرها؟ اهـ". (2/ 46، 47 باب الوتر والنوافل، ط: سعید)  فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109201719

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں