بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہندوستان میں پابندی کی بنا پر گھروں میں جمعہ قائم کرنا


سوال

انڈیا میں اکٹھی نماز پڑھنے پر کچھ دنوں سے پابندی ہے تو چار پانچ لوگ مل کر جمعہ قائم کرسکتے ہیں؟ گھر میں خطبہ بھی ہوتا ہے پر گھر والوں کے علاوہ کسی کو جماعت میں شامل ہونے نہیں دیتے ہیں، مطلب لوگ خود ہی اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے نہیں آتے ہیں تو کیا جمعہ ہوجائے گا؟

جواب

عام حالات میں بلا عذر گھروں میں جمعہ کی نماز پڑھنا مکروہ ہے، البتہ اگر کسی مقام میں مساجد میں جمعہ کے اجتماع پر پابندی ہے تو  وہاں کے لوگوں کو چاہیے کہ وہ مساجد کے علاوہ کسی ایسی جگہ میں (خواہ گھر یا کوئی اور جگہ) جہاں چار یا چار سے زیادہ بالغ مرد   جمع ہوسکیں اور ان لوگوں کی طرف سے دیگر  لوگوں کو نماز میں شرکت سے ممانعت نہ ہو، جمعہ قائم کرنے کی کوشش کریں، جس جگہ نمازِ جمعہ ادا کررہے ہوں وہاں کا دروازہ کھلا رکھیں؛ تاکہ اگر کوئی نماز میں شریک ہونا چاہے تو شریک ہوسکے. اذنِ عام کے لیے اتنا کافی ہے کہ نماز پڑھنے والوں کی طرف سے دوسروں کو نماز میں شرکت سے نہ روکا جائے، خواہ دوسرے افراد حکومتی پابندی کی وجہ سے نہ آسکتے ہوں۔

باقی شہر، فنائے شہر یا قصبہ میں جمعہ کی نماز میں چوں کہ مسجد کا ہونا شرط نہیں ہے؛ لہٰذا امام کے علاوہ کم از کم تین بالغ مرد مقتدی ہوں تو  بھی جمعہ کی نماز صحیح ہوجائے گی؛ پس جمعہ کا وقت داخل ہونے کے بعد پہلی اذان دی جائے، پھر سنتیں ادا کی جائیں، پھر امام منبر یا کرسی وغیرہ پر بیٹھ جائے، اس کے سامنے دوسری اذان دی جائے، پھر امام کھڑے ہوکر دو خطبے پڑھ کر دو رکعت نمازِ جمعہ  پڑھا دے۔ عربی خطبہ اگر یاد نہ ہو تو  کوئی خطبہ دیکھ کر پڑھ لیا جائے، ورنہ عربی زبان میں حمد و صلاۃ اور قرآنِ پاک کی چند آیات پڑھ کر دونوں خطبے دے دیے جائیں۔
لہذا انڈیا میں جہاں جمعہ کی صحت کی شرائط موجود ہوں اور مساجد میں نماز کے اجتماع پر پابندی ہوتو مندرجہ بالا طریقے کے مطابق (کہ امام کے علاوہ کم ازکم تین بالغ افراد موجود ہوں ، اور باہر سے کسی شخص کے آنے پر پابندی نہ ہو )گھروں وغیرہ میں نماز جمعہ کی ادائیگی درست ہوگی۔اور جب پابندی ختم ہوجائے تو پھر نما زجمعہ مسجد میں ہی ادا کی جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200835

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں