بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر میں تراویح پڑھانے کا حکم


سوال

 کیا مرد امام گھر میں تراویح کی نماز پڑھاسکتاہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مردامام گھر میں تراویح کی امامت کرے اور اس کے پیچھے کچھ مرد ہوں اور گھر کی ہی کچھ عورتیں پردے میں مردوں کے صفوں کے پیچھے صف بنائیں،اور امام کی اقتدا میں ہوں، باہر سے عورتیں نہ آتی ہوں، اور مذکورہ امام عورتوں کی امامت کی نیت کرے تو اس طرح گھر میں تراویح پڑھانا درست ہے،شرعی طور پر اس میں کوئی قباحت نہیں۔

اوراگر امام تنہا ہو اور مقتدی سب عورتیں ہوں اور عورتوں میں امام کی کوئی محرم خاتون بھی موجود ہو ، امام عورتوں کی امامت کی نیت بھی  کرے  تو اس صورت میں بھی تراویح درست ہے، امام کی نامحرم خواتین پردہ کا اہتمام کرکے شریک ہوں ۔

اور اگر  امام تنہا ہو اور مقتدی سب عورتیں ہوں، اور عورتوں میں امام کی کوئی محرم خاتون یا بیوی نہ ہو  تو ایسی صورت  میں امام کے لیے عورتوں کی امامت کرنا مکروہ ہوگا؛ لہٰذا ایسی صورت میں تراویح پڑھانےسے اجتناب کیا جائے۔

بہرصورت مرد کو چاہیے کہ وہ فرض نماز مسجد میں باجماعت ادا کرکے، تراویح اور وتر کی  نماز گھر میں جماعت سے پڑھائے۔

فتاوی شامی(حاشیۃ ابن عابدین) میں ہے:

" تكره إمامة الرجل لهن في بيت ليس معهن رجل غيره ولا محرم منه) كأخته (أو زوجته أو أمته، أما إذا كان معهن واحد ممن ذكر أو أمهن في المسجد لا) يكره، بحر".

(کتاب الصلوۃ، باب الامامۃ، ج:1، ص:566، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408102213

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں