بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر کی قسط وقت پر نہ دینے کی وجہ سے زائد پیسے دینے کا معاہدہ کرنا


سوال

12 منزلہ اپارٹمنٹ میں ایک فلیٹ لینا ہے مجھے۔  بلڈنگ بن رہی ہے اور دسویں منزل تک بن گئی ہے۔ معاہدہ کے مطابق 70 فیصد پیسے مجھے پہلے دینے ہوں گے اور بقیہ پیسے دو سے تین اقساط میں دینے ہوں گے۔ بلڈر مجھے 15 دن کا وقت دیں گے۔ اگر میں نے ادائیگی نہ کی تو 3 فیصد سود دینا ہوگا مجھے۔ اسی طرح مینٹینینس بھی وقت پر نہیں دیا تو 2 فیصد زائد بھرنا ہوگا۔ کیا ایسا معاہدہ سودی معاہدہ ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ معاہدہ سودی ہے جو کہ ناجائز اور حرام ہے۔

عمدة القاري شرح صحيح البخاري (11 / 200):

"إن آيات الربا التي في آخر سورة البقرة مبينة لأحكامه وذامة لآكليه، فإن قلت: ليس في الحديث شيء يدل على كاتب الربا وشاهده؟ قلت: لما كانا معاونين على الأكل صارا كأنهما قائلان أيضًا: {إنما البيع مثل الربا}، أو كانا راضيين بفعله، والرضى بالحرام حرام".

فقط و الله اعلم


فتوی نمبر : 144203201560

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں