دو سال قبل گاڑی کی قیمت پانچ لاکھ تھی، اب اس کی زکاۃ پانچ لاکھ کے حساب سے ادا کروں یا موجودہ قیمت کے حساب سے?
صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ گاڑی آپ کے استعمال کی ہے تو اس پر زکوٰۃ لازم نہیں ہے، اور اگر مذکورہ گاڑی فروخت کرنے کی نیت سے لی ہو تو اس کی قیمتِ فروخت کے مطابق زکوٰۃ ادا کرنا لازم ہوگا۔
''فتاوی شامی'' میں ہے:
"(وجاز دفع القیمة في زكاة وعشر وخراج وفطرة ونذر وكفارة غير الإعتاق)، وتعتبر القيمة يوم الوجوب، وقالا: يوم الأداء. وفي السوائم يوم الأداء إجماعاً، وهو الأصح، ويقوم في البلد الذي المال فيه، ولو في مفازة ففي أقرب الأمصار إليه، فتح". (2/286، باب زکاۃ الغنم، ط:سعید)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109201334
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن