اگر ایک گھر میں 8,9 افراد ہوں اور ہر ایک پر قربانی کرنا واجب ہو اور گھر کا خرچہ بھی ایک ہو اور گھر کا سربراہ ایک جانور لے کر آ جائے اور یہ کہے کہ سب کی طرف سے یہ قربانی ہے تو کیا یہ سب کی طرف سے قربانی ہو جائے گی یا سب پر الگ الگ کرنا ہوگا؟
صورت مسئولہ میں اگر گھر کا سربراہ ایک جانور لےکر آجائے اور یہ کہے کہ آٹھ نو افراد کی طرف سے یہ قربانی ہے تو کسی کی بھی قربانی ادا نہیں ہوگی، اس لئے یا تو ایک بڑے جانور میں صرف سات متعین افراد کی نیت کرے یا ہر ایک فرد کے لئے ایک ایک حصہ لے یعنی آٹھ افراد کے لئے آٹھ حصے اور نو افراد کے لئے نو حصے یا سب کے لئے ایک ایک بکرا یا دنبہ لے کر قربانی کرے تو سب کی قربانی صحیح ہوگی ورنہ نہیں۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"وأما قدره فلا يجوز الشاة والمعز إلا عن واحد وإن كانت عظيمةً سمينةً تساوي شاتين مما يجوز أن يضحى بهما؛ لأن القياس في الإبل والبقر أن لا يجوز فيهما الاشتراك؛ لأن القربة في هذا الباب إراقة الدم وأنها لا تحتمل التجزئة؛ لأنها ذبح واحد، وإنما عرفنا جواز ذلك بالخبر فبقي الأمر في الغنم على أصل القياس.
فإن قيل: أليس أنه روي أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ضحى بكبشين أملحين أحدهما عن نفسه والآخر عمن لا يذبح من أمته فكيف ضحى بشاة واحدة عن أمته عليه الصلاة والسلام؟
(فالجواب) أنه عليه الصلاة والسلام إنما فعل ذلك لأجل الثواب؛ وهو أنه جعل ثواب تضحيته بشاة واحدة لأمته، لا للإجزاء وسقوط التعبد عنهم، ولا يجوز بعير واحد ولا بقرة واحدة عن أكثر من سبعة، ويجوز ذلك عن سبعة أو أقل من ذلك، وهذا قول عامة العلماء".
( کتاب التضحیۃ ،فصل في محل إقامة الواجب في الأضحية ، جلد 5 ص: 70 ط: دار الکتب العلمیۃ بیروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144312100354
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن