بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

گندے پانی کے قریب کنواں کھودنا


سوال

اگر کہیں گلی میں کنواں کھوداجائے۔اوراس سے تقریباً ڈیڑھ میٹر کے فاصلے پر گندہ پانی بہتا ہو۔اور غالب گمان یہ ہو کہ یہ گندہ پانی کنویں میں ملتا ہے۔کنویں کے پانی کا رنگ بو اور مزہ بالکل صحیح ہو۔اس کنویں کے پانی سے وضو اور غسل کرنا کیسا ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر   قریب کے  ناپاک پانی کا اثر  پاک پانی کے کنویں میں نہ آئے تو اس کنویں کے  پانی کےاستعمال میں  (اور اس سے وضو، غسل کرنے میں)کوئی مضائقہ نہیں، اور اثر  کا مطلب یہ ہے کہ کنویں میں  ناپاک پانی   کا رنگ ، ذائقہ اور بو نہ آئے ،  اگر  ناپاک پانی کی ان (رنگ، بو، مزہ) میں سے ایک چیز بھی کنویں  کے پانی میں  محسوس ہو تو اس کا پانی بھی ناپاک ہوجائے گا۔

فتاوی دار العلوم دیوبند میں ہے :

"(سوال)  دیہہ  ہذا کے وسط میں ایک کنواں  ہے ،  مگر مستعمل نہیں اور ناپاک ہے ، اس کے متصل چند گز کے فاصلہ پر مسجد کے احاطہ  میں ایک جدید کنواں  تعمیر ہوا ہے ، تو اول کنویں  کی ناپاکی کا اثر دوسرے کنویں میں اثر کرے گا یا نہیں ؟

( جواب) مسجد کے کنویں کا پانی بوجہ قریب ہونے دوسرے کنویں  نا پاک کے ناپاک نہ ہوگا ؛ کیوں کہ  باتفاق یہ ثابت ہے کہ ایک کنویں  کا پانی ناپاک ہوجانے سے دوسرے کنویں کا پانی ناپاک نہیں ہوتا اور اس میں کوئی تحدید نہیں کی گئی اور جو کچھ بحث کی گئی ہے وہ  کنویں کے پاس چوبچہ بنانے میں کی گئی ہے نہ کنویں میں ۔"

(کتاب الطہارات : 1 / 172 ، ط :دار الاشاعت کراچی)

فتاوی ہندیہ  میں ہے :

"بئر الماء إذا كانت بقرب البئر النجسة فهي طاهرة ما لم يتغير طعمه أو لونه أو ريحه. كذا في الظهيرية ولا يقدر هذا بالذرعان حتى إذا كان بينهما عشرة أذرع وكان يوجد في البئر أثر البالوعة فماء البئر نجس وإن كان بينهما ذراع واحد ولا يوجد أثر البالوعة فماء البئر طاهر. كذا في المحيط وهو الصحيح. هكذا في محيط السرخسي."

(فتاوى عالمگيريہ ،کتاب الطہارۃ ، الباب الثالث فی المیاہ ، الفصل الأول فيما يجوز به التوضؤ :1 / 20 ، ط : رشیدیہ)

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے :

"للمالك أن يتصرف في ملكه أي تصرف شاء."

(فصل في بيان حكم الملك والحق الثابت في المحل:6/264،ط:دار الكتب العلمية)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101473

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں