بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گیم میں خنزیر کی خرید وفروخت


سوال

میں ایک موبائل گیم کھیلتا ہوں اس میں سور  (Pig)  خریدنے  پڑتے ہیں اور ان کے دودھ اور چربی سے مختلف چیزیں بنانی پڑتی ہیں،  کیا اس طرح کی گیم کھیلنا جائز ہے اور گیم میں سور خریدنا کیسا ہے اور  ان کے دودھ سے چیزیں بنانا کیسا ہے؟

جواب

واضح   رہے  کہ  کسی بھی   کسی قسم کا  کھیل جائز  ہونے  کے  لیے   مندرجہ  ذیل  شرائط  کا  پایا  جانا  ضروری  ہے:

1۔۔     وہ کھیل بذاتِ خود جائز ہو، اس میں کوئی ناجائز  بات نہ ہو۔

2۔۔اس کھیل میں کوئی دینی یا دینوی منفعت  ہو، مثلاً  جسمانی   ورزش  وغیرہ ، محض لہو  لعب یا وقت گزاری کے لیے  نہ کھیلا جائے۔

3۔۔ کھیل میں غیر شرعی امور کا ارتکاب نہ کیا جاتا  ہو۔

4۔۔کھیل میں اتنا غلو نہ کیا جائے  کہ جس سے شرعی فرائض میں کوتاہی یا غفلت پیدا ہو۔

لہذا صورتِ مسئولہ  میں  چوں کہ  سور  کا لین دین اور  اس کے دودھ   سے مختلف چیزیں بنائی  جاتی ہیں جو   کہ  حقیقت میں ناجائز اور حرام ہیں تو  ان اشیاء کا ارتکاب کسی گیم وغیرہ میں بھی جائز نہیں ہوگا۔نیز  چوں کہ یہ گیم جاندار  کی تصویر  وغیرہ بھی مشتمل ہے؛  لہذا تصویر  سازی  کا گناہ بھی اس میں ہوگا،اس طرح کے گیم کھیلنے سے پرہیز کرنا ضروری ہے کہ اس میں مسلمان نوجوانوں کے دل و دماغ سے ان حرام اشیاء کی کراہت غیر محسوس طور پر ختم ہوتی جاتی ہے۔

روح المعانی میں ہے:

’’و لهو الحديث على ما روي عن الحسن كل ما شغلك عن عبادة الله تعالى وذكره من السمر والأضاحيك والخرافات والغناء ونحوها.‘‘

(تفسیر آلوسیؒ (11 / 66)، سورۃ لقمان، ط:دار الکتب العلمیه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200373

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں