بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

گائے فارم میں بنی مسجد میں دو جماعتیں کرانا


سوال

 ایک گائے فارم میں ایک وسیع و عریض مسجد بنائی گئی ہے   اور وہاں پر کام کرنے والے دو شفٹوں میں دو مختلف اماموں  کی اقتدا  میں نماز ادا کرتے ہیں ، مطلب کہ ایک ہی مسجد میں آدھی نفری کو ایک امام نماز پڑھاتا ہے اور کچھ دیر بعد دوسری آدھی نفری کو دوسرا امام نماز پڑھاتا ہے ،  کیا مقام ایک ہونے کی وجہ سے مقامی لوگوں کی دو دفعہ وہاں جماعت کروانا درست ہے ؟

جواب

 صورتِ  مسئولہ میں اگر مذکورہ مسجد باقاعدہ وقف مسجد ہو، اور  اس میں    امام، مؤذن  اور نمازی معلوم ہوں، نیز  جماعت کے اوقات بھی متعین ہوں  تو ایسی مسجد میں ایک مرتبہ اذان اور اقامت کے ساتھ  محلے والوں/مقامی لوگوں کے  جماعت کے ساتھ نماز ادا کرلینے کے بعد دوبارہ نماز کے لیے جماعت کرانا مکروہِ  تحریمی ہے، اس لیے کہ  اس سے پہلی جماعت کی تعداد اور شان وشوکت میں  کم ہوگی۔

 البتہ اگر مذکورہ جگہ باقاعدہ مسجد نہ ہو بلکہ مصلیٰ  ہو یعنی  نماز کے لیے مختص  مقام ہو  یا  راستے کی مسجد ہو ، جہاں امام ومؤذن مقرر نہ ہو، اور  وہاں کے نمازی  بھی متعین نہ ہوں، وہاں  دوسری جماعت کرانا مکروہ نہیں ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 552):

"ويكره تكرار الجماعة بأذان وإقامة في مسجد محلة لا في مسجد طريق أو مسجد لا إمام له ولا مؤذن.

(قوله: بأذان وإقامة إلخ) عبارته في الخزائن: أجمع مما هنا ونصها: يكره تكرار الجماعة في مسجد محلة  بأذان وإقامة، إلا إذا صلى بهما فيه أولا غير أهله، لو أهله لكن بمخافتة الأذان، ولو كرر أهله بدونهما أو كان مسجد طريق جاز إجماعًا؛ كما في مسجد ليس له إمام ولا مؤذن ويصلي الناس فيه فوجًا فوجًا، فإن الأفضل أن يصلي كل فريق بأذان وإقامة على حدة كما في أمالي قاضي خان اهـ ".

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144206201539

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں