بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فورسیج نامی ایپ کا حکم


سوال

ایک فورسیج نامی ایپ ہے ،جس میں تقریباً 3500 روپے لگانے پڑتے ہیں، جس کی بناء پر اس کا لنک  اس کو حاصل ہوجاتا ہے ،پھر اس کو وہ آگے شیئر کرتا ہے آگے وہ اس لنک کے ساتھ جو بھی جوائن کرے تو اس کے جوائن کرنے کی وجہ سے اس کو نفع ملتا رہے گا ،جتنے لوگ اس لنک کو جوائن کریں گے تو اس کو نفع ملے گا اور اگر کوئی جوائن نہ کرے تو اس کو کوئی نفع نہیں ملتا ،مذکورہ صورت میں نفع لینا اور اس ایپ کو جوائن کرنے یعنی اس میں پیسہ لگانے کا کیا حکم ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ فورسیج نامی ایپ  كا جو طریقہ کار بتایا گیا ہے اس میں شرعا کئی  خرابیا ں پائی جاتی ہیں ،ایک تو اس میں جوا پایا جاتا ہے کہ ایپ   جوائن کرنے کے لیے 3500 روپے لگاتے ہیں ،ایپ  جوائن کرنے کے  بعدممبر کو پیسے تب ملتے ہیں  جب وہ  کسی اور کو ممبر بنائےگا، اور پھر وہ ممبر آغے دوسروں کو ممبر بنائے گا جس کا نفع بھی پہلے شخص کو ملتا رہے گا  جبکہ شرعی طور پر دلال (ایجنٹ) کو اپنی دلالی کی اجرت (کمیشن) ملتی ہے کسی اور کی محنت کے ساتھ مشروط نہیں ہوتی، لیکن مذکورہ ایپ کے ممبر کی اجرت دوسرے  ما تحت ممبران کی محنت پر مشروط ہوتی ہے جو کہ  شرعاً درست نہیں،  دوسری خرابی یہ  ہےکہ اس میں  ممبر سازی کے ذریعے  کمیشن در کمیشن کاروبار چلانا  اصل مقصد ہے جو  کہ جوئے کی ایک شکل ہے،  اس کی تفصیل یہ ہے کہ جیسے جوئے میں پیسے لگاکر  یہ امکان بھی ہوتا ہے کہ اسے کچھ نہ ملے اور یہ امکان بھی ہوتا ہے کہ اسے بہت سارے پیسے مل جائیں، اسی  طرح مذکورہ ایپ سے منسلک ہونے کے بعد کام کرنے میں یہ امکان بھی ہے کہ سائل کو کچھ نہ ملے (انفرادی طور پر مطلوبہ افراد تک نہ پہنچنے کی وجہ سے) اور یہ امکان بھی ہے کہ سائل کو کچھ ملے ۔

   لہذا صورت مسئولہ میں مذکورہ وجوہات کی بنا پر مذکورہ ایپ  کو  جوائن کرنا اور نفع کماناجائز نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"لأن القمار من القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص."

(کتاب الحظر والاباحۃ،فصل فی البیع،ج:6،ص:403،سعید)

البنایہ شرح الہدایۃ میں ہے:

"وقد نهى النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عن بيع الملامسة والمنابذة. ولأن فيه تعليقًا بالخطر".

شرح

م: (تعليقًا) ش: أي تعليق التمليك م: (بالخطر) ش: وفي " المغرب "، الخطر: الإشراف على الهلاك، قالت الشراح: وفيه معنى القمار؛ لأن التمليك لايحتمل التعليق لإفضائه إلى معنى القمار".

(کتاب البیوع ،باب البیع الفاسد،ج:8،ص:158،دارالکتب العلمیۃ)

الموسو عۃ الفقہیۃ الکویتیۃ میں ہے :

"وقال المحلي: صورة القمار المحرم التردد بين أن يغنم وأن يغرم".

(ج:39،ص:404،طبع الوزارۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101364

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں