بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

فطرہ کی رقم سے مسجد کی ضرورت کی چیز خریدنا


سوال

کیا مجبوری کے تحت فطرہ کے پیسے  سے مسجد کی کوئی ضرورت کی چیز خرید سکتے ہیں؟

جواب

صدقہ الفطر کا مصرف وہ ہی ہے جو زکات کا مصرف ہے،  زکات اور صدقاتِ واجبہ (مثلاً: نذر، کفارہ، فدیہ اور صدقہ فطر) ادا ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ  اسے کسی مستحقِ زکات شخص کو بغیر عوض کے مالک بناکر دیا جائے ؛ اس لیے مسجد کی ضروریات  ميں اور تعمیر  وغیرہ پر  صدقۂ فطر کی رقم نہیں لگائی جاسکتی ؛ کیوں کہ اس میں تملیک نہیں پائی جاتی۔ باقی نفلی صدقات وعطیات تعمیراتی کاموں میں استعمال کیے  جاسکتے  ہیں، اور ان سے مسجد کی ضرورت کی اشیاء خریدی جاسکتی ہیں۔

"فتاوی عالمگیری"  میں ہے:

" لايجوز أن يبني بالزكاة المسجد، وكذا القناطر والسقايات، وإصلاح الطرقات، وكري الأنهار والحج والجهاد، وكل ما لا تمليك فيه، ولايجوز أن يكفن بها ميت، و لايقضى بها دين الميت كذا في التبيين".

  (1/ 188،  کتاب الزکاۃ، الباب السابع فی المصارف، ط: رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200698

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں