بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فادر ڈے منانے کا شرعی حکم


سوال

فادر ڈے منانے کا شرعی حکم کیا ہے؟

جواب

فادرز ڈے (Father's Day) یا مدرز ڈے (Mother's Day) یا اسی طرح دیگر دن منانا کوئی شرعی تقریب نہیں ہے اور نہ ہی شرعاً اس کی کوئی حیثیت ہے۔ ان چیزوں کا اہتمام والتزام غیرمسلموں کی تہذیب سے مشابہت ہے، اور عموماً اس میں  خرافات بھی کی جاتی ہیں، اس لیے اسسے احتراز  اور ایسی رسموں کی حوصلہ شکنی چاہیے، اسلامی تعلیمات کا تقاضا یہ ہے کہ سال بھر والدین کی خدمت کی جائے اور ان کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آئے، انہیں خرچ کی ضرورت ہو تو ان کے نان نفقے کی ذمہ داری اٹھائے اور ان کے لیے دعا کرتا رہے۔

البتہ اگر غیر مسلموں کی مشابہت اور دیگر غیر شرعی امور سے اجتناب کرتے ہوئے  والدین کی موجودگی پر اللہ تعالیٰ کے شکر اور باہم محبت  کے اضافے  کے لیے تحفہ کا تبادلہ کیا جائے یا کچھ اچھا کھا لیا جائے (کہ آپس کی رنجشیں ختم ہو کر محبت بڑھ جائے اور اس موقع پر اللہ تعالی کا شکر ادا کیا جائے) تو یہ جائز ہے۔لیکن ایسے جذبات شاذ ونادر ہی کسی کے ہوتے ہیں، عموماً رسم کی پیروی میں ہی ان دنوں کو منانے کا اہتمام ہوتاہے؛ لہٰذا نعمتِ خداوندی کے شکر اور باہم محبت کے اضافے کے لیے تحائف کا تبادلہ سال گرہ کی قیدکے بغیر کرلینا چاہیے، جو ثواب کا باعث بھی ہے۔   فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200007

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں