بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فصیح الرحمٰن نام رکھنا کیسا ہے؟


سوال

میرا نام عطاء الرحمن ہے، حال ہی میں اللہ سبحانہ وتعالی نے مجھے ایک لڑکے سے نوازا ہے، اور میں اس کا نام "فصیح الرحمٰن" رکھنا چاہتا ہوں، براہِ کرم اس نام کے بارے میں میری راہ نمائی کریں!

جواب

فَصِیْح کا معنیٰ ہے: صاف و شائستہ کلام کرنے والا۔ یعنی آسان الفاظ کے ساتھ  اپنی بات دوسروں کو سمجھانے والا ہو۔ (القاموس الوحید، المادۃ:فصح، ص:1234، ط:ادارۃ الاسلامیات) 

"فصیح الرحمٰن" ایک اچھاسا اسلامی نام ہے، جس کا معنی ہے: "اللہ کی طرف سے فصیح یعنی شائستہ کلام کرنے والا"۔ نیز اس میں فصیح کی نسبت بھی اللہ تعالیٰ کی صفت الرحمن کی طرف ہورہی ہے اور نام رکھنے کا صحیح پسندیدہ طریقہ بھی یہی ہے کہ اس نام کی لفظی و معنوی نسبت اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کی طرف ہو،  البتہ مذکورہ نام رکھنے کے بعد بچے کو صرف "رحمٰن" سے پکارنا جائز نہیں ہوگا۔

تفسیرِ معارف القرآن  (مفتی محمد شفیعؒ) میں ہے:

"افسوس ہے کہ آج کل عام مسلمان اس غلطی میں مبتلا ہیں،  کچھ لوگ تو وہ ہیں جنہوں نے اسلامی نام ہی رکھنا چھوڑ دیے، ان کی صورت و سیرت سے تو پہلے بھی مسلمان سمجھنا ان کا مشکل تھا، نام سے پتا چل جاتا تھا، اب نئے نام انگریزی طرز کے رکھے جانے لگے، لڑکیوں کے نام خواتینِ اسلام کے طرز کے خلاف خدیجہ، عائشہ، فاطمہ کے بجائے نسیم،شمیم، شہناز، نجمہ، پروین ہونے لگے۔ اس سے زیادہ افسوس ناک یہ ہے کہ جن لوگوں کے اسلامی نام ہیں: عبدالرحمٰن، عبدالخالق، عبدالرزّاق، عبدالغفار، عبدالقدوس وغیرہ ان میں تخفیف کا یہ غلط طریقہ اختیار کرلیا گیا کہ صرف آخری لفظ ان کے نام کی جگہ پکارا جاتا ہے رحمٰن، خالق، رزّاق، غفار کا خطاب انسانوں کو دیا جارہا ہے۔ اور اس سے زیادہ غضب کی بات یہ ہے کہ ’’قدرت اللہ‘‘ کو ’’اللہ صاحب‘‘  اور ’’قدرت خدا‘‘  کو ’’خدا صاحب‘‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ یہ سب ناجائز و حرام اور گناہِ کبیرہ ہے، جتنی مرتبہ یہ لفظ پکارا جاتا ہے اتنی ہی مرتبہ گناہِ کبیرہ کا ارتکاب ہوتا ہے، اور سننے والا بھی گناہ سے خالی نہیں رہتا۔"

(معارف القرآن، ج:4، ص:132، ط:معارف القرآن کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204201274

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں