بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فرض کی تیسری یا چوتھی رکعت میں قراءت کرنے سے کیا سجدہ سہو واجب ہو گا


سوال

فرض کی تیسری یا چوتھی رکعت میں اگر قراءت کی تو اس سے سجدہ سہو واجب ہو گا یا نہیں ؟

جواب

فرض کی تیسری یا چوتھی رکعت میں قراءت کرنے سے سجدہِ واجب نہیں ہوتا ہے،خواہ صرف سورہ فاتحہ پڑھی جائے یا سورہ فاتحہ کے ساتھ سورت بھی ملادی جائے،بلکہ فرض کی تیسری اور چوتھی رکعت میں  صرف سورہ  فاتحہ پڑھنا سنت ہے، اور سورہ فاتحہ کے بعد سورت  ملانا  خلافِ اولی اور خلافِ سنت ہے، البتہ اگر سورت ملادی تو  سجدہ سہو واجب نہیں ہوتا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(واكتفى) المفترض (فيما بعد الأوليين بالفاتحة) فإنها سنة على الظاهر، ولو زاد لا بأس به (وهو مخير بين قراءة) الفاتحة وصحح العيني وجوبها (وتسبيح ثلاثا) وسكوت قدرها، وفي النهاية قدر تسبيحة، فلا يكون مسيئا بالسكوت (على المذهب) لثبوت التخيير عن علي وابن مسعود وهو الصارف للمواظبة عن الوجوب

قوله واكتفى المفترض) قيد به لأنه في النفل والواجب تجب الفاتحة والسورة أو نحوها (قوله على الظاهر) أي ظاهر الرواية. وفيه كلام يأتي قريبا (قوله ولو زاد لا بأس) أي لو ضم إليها سورة لا بأس به لأن القراءة في الأخريين مشروعة من غير تقدير والاقتصار على الفاتحة مسنون لا واجب فكان الضم خلاف الأولى وذلك لا ينافي المشروعية، والإباحة بمعنى عدم الإثم في الفعل والترك كما قدمناه في أوائل بحث الواجبات، وبه اندفع ما أورده في النهر هنا على البحر من دعوى المنافاة (قوله وصحح العيني وجوبها) هذا مقابل ظاهر الرواية، وهو رواية الحسن عن الإمام وصححها ابن الهمام أيضا من حيث الدليل.

ومشى عليها في المنية فأوجب سجود السهو بترك قراءتها ساهيا والإساءة بتركها عمدا، لكن الأصح عدمه لتعارض الأخبار كما في المجتبى واعتمده في الحلية."

(کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ، ج:1،ص: 511،ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504100701

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں