بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فجر کی جماعت کے بعد سنتیں پڑھنے کا حکم


سوال

کیا نماز فجر کی جماعت کے بعد سنت پڑ ھ سکتے ہیں؟

جواب

بصورتِ مسئولہ اگر کسی شخص نے فجر کی نماز باجماعت ادا کی، لیکن وہ سنت نہیں ادا کرسکا تو اشراق کا وقت ہوجانے تک اس کے لیے فجر کی سنتیں ادا کرنا جائز نہیں ہے، البتہ  اشراق کا وقت ہوجانے کے بعد سے لے کر  اسی دن زوال سے پہلے پہلے  اسے فجر کی سنتیں ادا کرنی چاہییں،اس کے بعد فجر کی سنتوں کی قضا نہیں ہے۔

واضح رہے کہ فجر کی سنتوں کی تاکید کی وجہ سے حکم یہ ہے کہ اگر کوئی شخص فجر کی جماعت کے دوران آئے اور اس کا گمان  یہ ہوکہ وہ سنتیں پڑھ کر امام کے ساتھ قعدہ میں شامل ہوجائے گا تو اسے چاہیے کہ کسی ستون وغیرہ کی آڑ میں جماعت کی صفوں سے علیحدہ ہوکر سنتیں ادا کرے، پھر جماعت میں شامل ہو، اور اگر سنتیں پڑھنے کی صورت میں  اندیشہ ہوکہ امام سلام پھیردے گا تو جماعت میں شامل ہوجائے اور پھر اشراق کا وقت ہونے کے بعد سنتیں پڑھے۔

سنن الترمذي میں ہے :  

"عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: من لم يصل ركعتي الفجر فليصلهما بعد ما تطلع الشمس."(2/ 287)

ترجمہ: حضرت ابوہریرہ  فرماتے  ہیں کہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا :  جس نے فجر کی دو رکعتیں نہ پڑھی ہوں وہ سورج نکلنے کے بعد پڑھ لے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 57):

" (ولايقضيها إلا بطريق التبعية ل) قضاء (فرضها قبل الزوال لا بعده في الأصح)؛ لورود الخبر بقضائها في الوقت المهمل. 

(قوله: ولايقضيها إلا بطريق التبعية إلخ) أي لايقضي سنة الفجر إلا إذا فاتت مع الفجر؛ فيقضيها تبعاً لقضائه لو قبل الزوال، وما إذا فاتت وحدها فلاتقضى قبل طلوع الشمس بالإجماع؛ لكراهة النفل بعد الصبح. وأما بعد طلوع الشمس فكذلك عندهما. وقال محمد: أحب إلي أن يقضيها إلى الزوال، كما في الدرر. قيل: هذا قريب من الاتفاق؛ لأن قوله: "أحب إلي" دليل على أنه لو لم يفعل لا لوم عليه. وقالا: لايقضي، وإن قضى فلا بأس به، كذا في الخبازية. ومنهم من حقق الخلاف وقال: الخلاف في أنه لو قضى كان نفلاً مبتدأً أو سنةً، كذا في العناية يعني نفلاً عندهما، سنةً عنده، كما ذكره في الكافي إسماعيل".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200066

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں