اگر فجر کی سنتیں رہ جائیں، مطلب فرض پڑھنے کے لیے سنتیں رہ گئیں، تو فرض کے فوراً بعد پڑھی جا سکتی ہیں طلوعِ آفتاب سے پہلے؟
نمازِ فجر کی سنتیں رہ جانے کی صورت میں فجر کی نماز پڑھنے کے بعد سورج طلوع ہونے سے پہلے پہلے سنت پڑھنا جائز نہیں ہے، تاہم سورج طلوع ہوکر اشراق کا وقت ہوجانے کے بعد اسی دن سورج کے زوال سے پہلے پہلے صرف سنتوں کی قضا کی جاسکتی ہے، زوال کے بعد سنتوں کی قضا نہیں ہے۔
واضح رہے کہ فجر کی سنت کے حوالے سے حکم یہ ہے کہ اگرچہ فرض نماز شروع ہوجائے لیکن امام کے سلام پھیرنے سے پہلے پہلے سنت پڑھ کر امام کے ساتھ نماز میں شامل ہوسکتا ہو تو کسی ستون وغیرہ کی آڑ میں سنت پڑھ کر پھر فرض کی جماعت میں شامل ہونا چاہیے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"لايقضي سنة الفجر إلا إذا فاتت مع الفجر فيقضيها تبعا لقضائه لو قبل الزوال؛ وما إذا فاتت وحدها فلا تقضى قبل طلوع الشمس بالإجماع، لكراهة النفل بعد الصبح. وأما بعد طلوع الشمس فكذلك عندهما. وقال محمد: أحب إلي أن يقضيها إلى الزوال كما في الدرر. قيل هذا قريب من الاتفاق لأن قوله أحب إلي دليل على أنه لو لم يفعل لا لوم عليه. وقالا: لا يقضي، وإن قضى فلا بأس به، كذا في الخبازية."
(باب إدراك الفريضة، ج:2، ص:57، ط:ايج ايم سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144206201016
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن