بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 ذو الحجة 1446ھ 16 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

فجر کی قضا نماز ظہر کے بعد ادا کرنے کا حکم


سوال

کیا فجر کی قضا نماز ظہر کی نماز کے بعدادا کر سکتے ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی شخص صاحب ترتیب ہو (یعنی اس کے ذمہ چھ نمازوں سے کم نمازوں کی قضاء باقی ہو) تو ایسے شخص کے لیے ظہر کی نماز سے پہلے فجر کی قضاء پڑھنا واجب ہے،بشرطیکہ اسے قضا نماز یاد ہو، اور ظہر کے وقت میں گنجائش ہو، ایسے شخص نے اگر ظہر کی نماز باجماعت پڑھنے کے بعد فجر کی نماز قضا کی ہو تو ظہر دوبارہ پڑھنا لازم ہے۔

  نیز جو شخص صاحب ترتیب نہ ہو، وہ ظہر کی نمازکے بعد فجر کی قضا پڑھ سکتا ہے،ایسا شخص قضا نماز ہر وقت پڑھ سکتا ہے، سوائے تین مکروہ اوقات کے:" یعنی طلوعِ شمس، استواءِ شمس( یعنی نصف النہار کا وقت) اور غروبِ شمس" کے وقت نہیں پڑھ سکتا ، اس کے علاوہ باقی کسی بھی وقت میں پڑھ سکتا ہے۔

نیز اگر فجر کی نماز قضا ہو جائے تو اسی دن (جس دن قضا ہوئی ہو) زوال سے پہلے قضا کر نے کی صورت میں فرض کے ساتھ سنتوں کی قضا بھی کرلیں، اور اگراس دن کے زوال کے بعد( مثلاً ظہر کی نماز کے بعد)قضا کر رہےہیں، تو صرف فرض کی قضا کریں گے، سنت نہیں پڑھیں گے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(الترتيب بين الفروض الخمسة والوتر أداء وقضاء لازم) يفوت الجواز بفوته."

(كتاب الصلاة، باب قضاء الفوائت، ج:2، ص:65، ط:مصطفى البابي الحلبي)

فتاوی شامی میں ہے:

‌"(قوله ‌ولا ‌يقضيها ‌إلا ‌بطريق ‌التبعية ‌إلخ) ‌أي ‌لا ‌يقضي ‌سنة ‌الفجر إلا إذا فاتت مع الفجر فيقضيها تبعا لقضائه لو قبل الزوال؛ وما إذا فاتت وحدها فلا تقضى قبل طلوع الشمس بالإجماع، لكراهة النفل بعد الصبح."

(كتاب الصلاة، باب ادراك الفريضة، ج:2، ص:57، ط:مصطفى البابي الحلبي)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144611102798

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں