2013 میں میں نے فیصل بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوایا تھا، اس وقت یہ بینک اسلامی نہیں تھا اور ہر مہینے مجھے نفع ملتا تھا، میں استعمال نہیں کرتا تھا ، اب فیصل بینک اسلا مک ہو گیا ہے تو کیا اب میں نفع استعمال کر سکتا ہوں ؟
واضح رہے کہ مروجہ غیر سودی بینکوں کا طریقہ کارشرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہے،اس لیے ان بینکوں میں بھی سیونگ اکاؤنٹ کھلواکر اس پر منافع لینا سود ہونے کی وجہ سےشرعاً ناجائز ہے۔
لہذا صورت ِ مسئولہ میں فیصل بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوانا اور اس پرمنافع لینا ناجائز ہے ،البتہ کرنٹ اکاؤنٹ کھولنے کی اجازت ہے۔
الدر مع الرد المحتار میں ہے:
"وفي الأشباه: كلُّ قرضٍ جرَّ نفعاً حرامٌ .... (قوله: كلُّ قرضٍ جرَّ نفعاً حرامٌ) أي إذا كان مشروطاً كما عُلم مما نقله عن البحر وعن الخلاصة".
(کتاب البیوع، باب المرابحۃ والتولیۃ، مطلب کل قرض جرّنفعاً حرامٌ،ج:۵،ص:۱۶۶،ط:سعید)
الفتاوی الہندیۃ میں ہے:
"(الفصلُ السّادس في تفسير الرِّبا وأحكامه) وهو في الشرع عبارةٌ عن فضلِ مالٍ لا يُقابله عوضٌ في معاوضة مالٍ بمالٍ وهو محرَّمٌ في كلِّ مكيلٍ وموزونٍ بِيعَ مع جنسه وعلّتُه القدر والجنس".
(کتاب البیوع، الباب التاسع، الفصل السادس،ج:۳،ص:۱۱۷،ط:دار االفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144507101076
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن