بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فیس بک واٹس ایپ اور ٹویٹر استعمال کرنا


سوال

میں فیس بک واٹس ایپ اور ٹویٹر استعمال کرنا چاہتا ہوں اسلامی طریقہ کار کے تحت،  میں کس طرح فیس بک استعمال کروں؟  اپنی تصاویر کو تو میں ختم کر دو ں گا،  دوسرے دوستوں کی تصاویر دیکھنا کیسا ہے؟ اور دوستوں کو جو مکہ مدینہ یا کسی اور جگہ ویڈیو کال کرنا کیسا ہے؟

جواب

فیس بک کے استعمال میں اکثر  و بیش تر   جان دار اور نامحرم کی تصاویر بھی سامنے آجاتی ہیں، اور  اس میں مشغولیت سے عام طور پر  قیمتی اوقات کا ضیاع بھی ہوتا ہے،  مزید یہ کہ فیس بک  ہرکس وناکس کو اظہارِ خیال کی آزادی کا پلیٹ فارم فراہم کرتاہے، جس میں باطل عقائد ونظریات والےلوگ کم زور اہلِ ایمان کے ایمان پرڈاکا ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں، بلکہ اس کے لیے باقاعدہ منظم کام بھی کررہے ہیں؛ اس لیے احتیاط اسی میں ہے کہ ایسے تالاب میں کودنےسے اجتناب کیا جائے جہاں خود کےڈوبنےکاخدشہ ہو۔ ہاں اگر کوئی شخص اپنے ایمان اورعقائدمیں اس قدر مضبوط ہو کہ دوسروں سے متاثر ہونے کے بجائے دوسروں کےلیے ہدایت وراہ نمائی کا ذریعہ بن سکتاہو یا اسلام اورمسلمانوں کا مناسب  دفاع کرسکتا ہو توحدودِ شرع میں رہتے ہوئے  فیس بک یا اس جیسا کوئی پلیٹ فارم استعمال کرنے کی گنجائش ہوگی۔

نیز کسی شدید ضرورت کے بغیر جان دار  کی تصویر بنانا، کھنچوانا، یا استعمال کرنا ناجائز اور حرام ہے، اور اسی طر ح جان دار اشیاء  کی تصاویر  دیکھنا  بھی جائز نہیں ہے، تصویر  اگر عورت کی ہے یا اس میں کسی کا ستر واضح ہو تو  اس میں بد نظری   کا گناہ بھی ہوگا۔ اور اگر تصویر  عورت کی نہ ہو، اور اس میں کسی کا ستر  نظر نہ آرہا ہو  لیکن دیکھ کر فرحت یا لذت محسوس ہو تو بھی ناجائز ہے کہ حرام چیز کو دیکھ کر خوش ہونا بھی ناجائز ہے، اسی لیے تصاویر کو تلف کرنے کا حکم ہے۔البتہ اگر ارادے کے بغیر اس پر نگاہ پڑ جائے تو اس میں حرج نہیں، لہذا فیس بک پر تصاویر لگانا یا قصداً  تصویر دیکھنا جائز نہیں ہے، نیز  متعدد دینی،اخلاقی، اور شرعی مفاسد اور خرابیوں میں ابتلا کے قوی امکان کی وجہ سے فیس بک کے استعمال سے اجتناب بہتر ہے۔

اسی طرح  ویڈیو کال (خواہ واٹس ایپ پر ہو یا اسکائپ یا آیمو وغیرہ پر) تصویر کے حکم میں ہے اور ناجائز ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200517

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں