بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 جمادى الاخرى 1446ھ 08 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی ملک کی حدود ال لیگل طریقے سے تجاوز کرنا اور وہاں ملازمت کرنا/ اس سفر کے دوران اضطراری حالت میں حرام کھانا


سوال

 یورپی حدود اِل لیگل طریقے سے کراس کرتے وقت حالتِ اضطراری میں حرام کھا سکتا ہے؟  اور اِل لیگل طریقے سے حدود کو کراس کرنے کے بعد وہاں محنت مزدوری کرنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ اگر کوئی شخص  جان کنی کی کیفیت میں ہو اور جان بچانے کے لیے کوئی حلال چیز دست یاب نہ ہو تو ایسی صورت میں اللہ رب العزت نے قرآنِ مجید میں  جان بچانے کے لیے اتنی مقدار جس سے جان بچ جائے حرام  چیز کو کھا کر یا پی کر جان بچانے کی اجازت  دی ہے،  اور اللہ تعالیٰ نے اس حالت میں بھی حرام چیز کے استعمال کی اجازت دو شرطوں کے ساتھ مشروط کردی ہے: {غیر باغ ولاعاد} یعنی نہ تو طالبِ لذت ہو اور نہ ہی حد سے تجاوز کرنے والا ہو، نہ تو اس حرام چیز کی لذت وذائقہ مقصود ہو اور نہ  پیٹ بھرنامقصود ہو۔ اور  اس صورت میں بقدرِ ضرورت حرام کھانے یا پینے کے گناہ کو اللہ رب العزت نے معاف فرمادیا ہے، چنانچہ سورہ بقرہ میں باری تعالی کا ارشاد ہے:

{فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ} (البقرة: ١٧٣)وقال مقاتل بن حيان في قوله : ( فلا إثم عليه إن الله غفور رحيم ) فيما أكل من اضطرار ، وبلغنا والله أعلم أنه لا يزاد على ثلاث لقم . وقال وكيع : حدثنا الأعمش ، عن أبي الضحى ، عن مسروق قال : من اضطر فلم يأكل ولم يشرب ، ثم مات دخل النار".

لہذا اگر کوئی شخص حالتِ سفر میں ہو اور  اُس کے پاس کھانے پینے  کی کوئی حلال چیز دست یاب نہ ہو تو جان بچانے کے  لیے شرطِ مذکور کے ساتھ حرام چیز کے استعمال کی گنجائش ہو گی، اگرچہ وہ سفر غیر قانونی ہی کیوں نہ ہو، لیکن غیر قانونی طور پر   کسی ملک کی حدود تجاوز کرنے میں عزت کا خطرہ رہتا ہے؛ اس لیے ایسا کرنے سے گریز کرنا لازم ہے۔

جہاں تک یورپی ممالک میں ملازمت کرنے کا سوال ہے تواولاً ایک مسلمان کو یہی کوشش کرنی  چاہیے کہ اپنے ملک یا کسی مسلمان ملک میں ہی ملازمت حاصل کرے، لیکن اگر  اسلامی ممالک میں تلاش بسیار کے باوجود معاشی مسائل کا حل نہ ہوسکے  اور  غیر مسلم ملک میں جائز ملازمت اختیار کرنے کی غرض  سے  جائے تو وہاں ملازمت کرنا  جائز ہو گا، بشرطیکہ وہاں دین پر کاربند  رہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200775

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں