بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایتھانول کے استعمال کا حکم


سوال

الکوحل کی ایک قسم "ایتھانول"ہے، کیا یہ پاک ہے  اور ا س کا پینا حلال ہے؟

جواب

واضح رہے کہ الکوحل کی دو قسمیں ہیں:

1۔ ایک وہ جو منقیٰ، انگور، یا کھجور کی شراب سےحاصل کی گئی ہو،  یہ بالاتفاق ناپاک  وحرام ہے، اس کا استعمال خواہ پینے کی صورت میں ہو یا دیگر مصنوعات میں شامل کرنے کے ذریعے ہو ناجائز ہے۔

2۔ دوسری  وہ جو مذکورہ  بالا اشیاء کے علاوہ کسی اور چیز مثلاً:مکئی ،جوار، بیر،چاول ، گنا، شہد یا  سبزی وغیرہ سے حاصل کی گئی ہو، یہ پاک ہے اور اس کا استعمال  جائز ہے بشر ط یہ کہ نشہ آور نہ ہو۔

لہٰذا "ایتھانول" الکوحل اگر پہلی قسم کا ہے تو یہ ناپاک ہے اور اس کا استعمال خواہ معمولی کیوں نہ ہو جائز نہیں ہے، اگر دوسری قسم کا ہے تو یہ پاک ہے اور اتنی مقدار میں اس کا استعمال جائز ہے جس سے نشہ نہ آۓ، تاہم اگر  کوئی احتیاط پر عمل کرتے ہوئے اس سے بھی اجتناب کرے تو  بہتر ہے۔

تکملہ فتح الملہم میں ہے:

"و أما غير الأشربة الأربعة، فليست نجسة عند الإمام ابي حنيفة رحمه الله تعالي...و بهذا يتبين حكم الكحول المسكرة (Alcohals) التي عمت بها البلوي اليوم، فإنها تستعمل في كثير من الأدوية و العطور و المركبات الأخري، فإنها إن اتخذت من العنب أو التمر فلا سبيل الي حلتها أو طهارتها، و إن اتخذت من غيرهما فالأمر فيها سهل علي مذهب أبي حنيفة رحمه الله تعالي، و لايحرم استعمالها للتداوي أو لأغراض مباحة أخري ما لم تبلغ حد الإسكار، لأنها إنما تستعمل مركبة مع المواد الأخري، ولا يحكم بنجاستها أخذا بقول أبي حنيفة رحمه الله.

و إن معظم الحكول التي تستعمل اليوم في الأودية و العطور و غيرهما لا تتخذ من العنب او التمر، إنما تتخذ من الحبوب أو القشور أو البترول و غيره".

(كتاب الأشربة، حكم الكحول المسكرة،ج:3، ص:608، ط: مكتبة دار العلوم)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411101988

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں