بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

امتحان میں نقل کرنے کا حکم


سوال

اگر پورے امتحان ہال میں سب طالب علم نقل کرتے ہوں  اور ڈیوٹی  والے بھی کچھ نہ کہیں تو اس صورت میں کیا نقل کرسکتے ہیں یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ امتحانات میں نقل کرنا انتہائی بُرااورقبیح  عمل ہے؛ کیوں کہ امتحان خواہ کسی بھی مرحلے  کا ہو اس کا بنیادی مقصد امتحان دینے والے کی صلاحیت اور امتحانی موضوع پر اس کی علمی  گرفت کو جانچنا ہوتا ہے، امتحان کے ذریعے شرکاءِ امتحان کے درمیان اعلیٰ اور ادنیٰ مراتب قائم کیے جاتے ہیں،  جب کہ امتحان میں نقل کرنے سے جہاں یہ مقصد فوت ہو جاتا ہے ، اسی طرح  نقل کرنے والا جھوٹ، دھوکہ، خیانت، حق تلفی جیسے کبیرہ گناہوں کا مرتکب ہوتا ہے جس پر مختلف احادیث میں وعیدیں وارد ہوئی ہیں،  لہٰذا امتحانات میں نقل کرنا شرعاً ناجائز اور حرام ہے، دوسرے طلباء کا امتحان میں نقل کرنا،اسی طرح ڈیوٹی  پرمامور افرادکا اپنے  فرائض منصبی میں کوتاہی کرنا گناہ ہے، ان کے گناہ کرنے کی وجہ سے دوسروں کےلئے  کوئی گناہ کا کام جائز نہیں ہوجاتا۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن أبي هريرة عن النبي -صلى الله عليه وسلم- قال:آية ‌المنافق ‌ثلاث: إذا حدث كذب، وإذا وعد أخلف، وإذا اؤتمن خان."

(صحيح البخاري، كتاب الإيمان، باب علامة المنافق، ج:1، ص:21، ط :دار ابن كثير)

ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منافق کی علامتیں تین ہیں: جب بات کرے جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے اس کے خلاف کرے اور جب اس کو امین بنایا جائے تو خیانت کرے۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن ‌أبي هريرة أن رسول الله -صلى الله عليه وسلم- قال:  ‌من ‌حمل ‌علينا ‌السلاح ‌فليس ‌منا، ‌ومن ‌غشنا ‌فليس ‌منا ."

(صحيح مسلم، كتاب الإيمان، باب قول النبي صلى الله عليه تعالى وسلم: من غشنا فليس منا، ج:1، ص:99، ط: دار إحياء التراث العربي)

ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ہم پر ہتھیار اٹھایا وہ ہم میں سے نہیں اور جس نے ہمیں دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101709

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں