ایک تولہ سونے پر عید کی قربانی کا کیا حکم ہے؟
واضح رہے کہ اگر عید الاضحٰی کے ایام میں ایک تولہ سونے والے شخص کی ملکیت میں ضرورت سے زائد اتنا مال یا سامان باقی رہا جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر یا اس سے زیادہ ہو تو اس پر قربانی واجب ہوگی۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر کسی کے پاس صرف ایک تولہ سونا ہے اس کے علاوہ چاندی یا نقدی یا زائد سامان میں سے کچھ نہیں ہے تو ایسے شخص پر قربانی واجب نہیں ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 312):
'' وشرائطها: الإسلام والإقامة واليسار الذي يتعلق به) وجوب (صدقة الفطر).
(قوله: واليسار إلخ) بأن ملك مائتي درهم أو عرضاً يساويها غير مسكنه وثياب اللبس أو متاع يحتاجه إلى أن يذبح الأضحية، ولو له عقار يستغله فقيل: تلزم لو قيمته نصاباً، وقيل: لو يدخل منه قوت سنة تلزم، وقيل: قوت شهر، فمتى فضل نصاب تلزمه. ولو العقار وقفاً، فإن وجب له في أيامها نصاب تلزم."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144111200362
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن