بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، چار بیٹوں اور چار بیٹیوں میں میراث کی تقسیم


سوال

ایک بیوہ، چار بیٹوں اور چار بیٹیوں میں میراث کی تقسیم کیسے ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ترکے کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اس کی ادائیگی کے بعد، اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے  ایک تہائی  ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد بقیہ کل جائیداد کو  96 حصوں میں تقسیم کرکے   12 حصے مرحوم کی بیوہ کو، 14 حصے ہر ایک بیٹے کو اور 7 حصے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

یعنی  100 روپے میں سے (12.50) روپے مرحوم کی بیوہ کو، (14.58) روپے ہر ایک بیٹے کو اور (7.29) روپے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

واضح رہے کہ  میراث کی مذکورہ تقسیم اس صورت میں ہے جب مرحوم کے انتقال کے وقت اس کے والدین  یا ان میں سے کوئی ایک بھی حیات نہ ہو ، بصورتِ دیگر تقسیم مختلف ہوگی۔فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200837

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں