بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والدہ، ایک بیٹے اور سات بیٹیوں میں ترکہ کی تقسیم


سوال

والدہ صاحبہ کا انتقال ہواہے، والد صاحب کا پہلے سے انتقال ہوچکا ہے۔ ایک ہی بھائی ہوں اور سات بہنیں ہیں،  نانی اماں حیات ہیں اور تین ماموں اور دو خالہ ہیں،  برائے مہربانی واراثت کی تقسیم میں ہر ایک کا حصہ بتادیں!

جواب

صورتِ  مسئولہ میں  سائل کی والدہمرحومہ کی جائیداد کی تقسیم کا شرعی طریقہ کار یہ ہے کہ  پہلےمرحومہ کے  حقوقِ متقدمہ  (یعنی مرحومہ کے  ذمہ کسی کا کوئی قرض ہو تو  اسے ادا کرنے کے بعد، اگر مرحومہنے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی مال میں سے  ) ادا کرنے کے بعد    باقی کل جائیداد منقولہ وغیر منقولہکو   54/ حصوں میں تقسیم کر  کے مرحومہ  کی والدہ  (سائل کی نانی) کو 9 /حصے، اور  مرحومہ   کے بیٹے  (سائل) کو10 /حصے، اور مرحومہ  کی ہر ایک  بیٹی  (سائل  کی  بہنوں) کو 5/ حصے ملیں  گے۔

باقی سائل کے ماموں اور خالہ وغیرہ   کو کچھ نہیں ملے گا، وہ محروم ہوں گے۔

یعنی: فیصد کے  اعتبار  سے  100 روپے  میں  سے  16.66 فیصد مرحومہ کی والدہ  کو  اور   18.51 فیصد  مرحومہ کے بیٹے (سائل)  کو، اور 9.25 فیصد مرحومہ  ہربیٹی کو ملےگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201179

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں