بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عید الفطر کی نیت کیسے ہوگی؟


سوال

عیدالفطر کی نیت کیا ہے؟

جواب

نیت دراصل دل کے ارادے کا نام ہے، زبان سے الفاظ ادا کرنا ضروری نہیں ہے، اگر کوئی نیت کے الفاظ زبان سے ادا کرتا ہے تو یہ بہتر ہے، عید کی نماز واجب ہے؛ لہذا اگر کوئی شخص عید کی نماز کی نیت زبان سے ادا کرنا چاہتا ہے تو وہ اس طرح نیت کر سکتا ہے:

’’میں نیت کرتا ہوں دو رکعت واجب  نماز عید الفطر کی، چھ زائد تکبیروں کے ساتھ،  پیچھے اس امام کے، رخ میرا کعبہ شریف کی طرف‘‘۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و المعتبر فيها عمل القلب اللازم للإرادة) فلا عبرة للذكر باللسان إن خالف القلب؛ لأنه كلام لا نية إلا إذا عجز عن إحضاره لهموم أصابته فيكيفيه اللسان، مجتبى (وهو) أي عمل القلب (أن يعلم) عند الإرادة (بداهة) بلا تأمل (أي صلاة يصلي) فلو لم يعلم إلا بتأمل لم يجز (والتلفظ) عند الإرادة (بها مستحب) هو المختار". (1/415)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(الفصل الرابع في النية) النية إرادة الدخول في الصلاة والشرط أن يعلم بقلبه أي صلاة يصلي وأدناها ما لو سئل لأمكنه أن يجيب على البديهة وإن لم يقدر على أن يجيب إلا بتأمل لم تجز صلاته ولا عبرة للذكر باللسان، فإن فعله لتجتمع عزيمة قلبه فهو حسن، كذا في الكافي". (2/459)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109203207

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں