بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عید کے پہلے دن قربانی کا وقت


سوال

عید کے پہلے دن نماز کے بعد کس وقت قربانی کی جاسکتی ہے؟ کیا قربانی بس دن کے وقت کی ادا کی جا سکتی ہے؟

جواب

1-شہر اور بڑے قصبوں میں رہنے والوں کے لیے اس شہر میں کسی بھی جگہ عید الاضحی کی نماز ہونے سے قبل قربانی کا جانور ذبح کرنا درست نہیں ہے، لیکن جہاں عید کی نماز پڑھنا درست نہ ہو  (یعنی  دیہات اور گاؤں میں) وہاں لوگ صبح صادق کے بعد فجر کی نماز سے پہلے بھی قربانی کا جانور ذبح کرسکتے ہیں۔

2-اندھیرے میں قربانی کرنا مکروہ ہے؛ کیوں کہ اندھیرے کی وجہ سے ذبح میں جن رگوں کو کاٹنا ضروری ہے، اس میں غلطی کا احتمال ہوتا ہے۔ تاہم آج کل تقریباً ہر جگہ بجلی کا انتظام ہے؛ لہذا رات میں اگر روشنی کا بہتر انتظام ہو اور جانور کی رگیں کٹنے میں کسی قسم کی غلطی کا امکان نہ ہو تو پھر رات میں قربانی کرنا مکروہ نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(وكره) تنزيهًا (الذبح ليلًا) لاحتمال الغلط".(۶ / ۳۲۰، سعید) 

 

فتاوی شامی میں ہے:  

"(وأول وقتها) (بعد الصلاة إن ذبح في مصر) أي بعد أسبق صلاة عيد، ولو قبل الخطبة لكن بعدها أحب وبعد مضي وقتها لو لم يصلوا لعذر، ويجوز في الغد وبعده قبل الصلاة لأن الصلاة في الغد تقع قضاء لا أداء زيلعي وغيره (وبعد طلوع فجر يوم النحر إن ذبح في غيره).

 (قوله: إن ذبح في غيره) أي غير المصر شامل لأهل البوادي، وقد قال قاضي خان: فأما أهل السواد والقرى والرباطات عندنا يجوز لهم التضحية بعد طلوع الفجر، وأما أهل البوادي لايضحون إلا بعد صلاة أقرب الأئمة إليهم اهـ وعزاه القهستاني إلى النظم وغيره، وذكر في الشرنبلالية أنه مخالف لما في التبيين ولإطلاق شيخ الإسلام". (6 / 318)

 فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144112200713

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں