بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عید الاضحیٰ کے دن سب سے پہلے کلیجی کھانا


سوال

کیا عید الاضحیٰ کے دن سب سے پہلے کلیجی کھانا سنت ہے؟

جواب

حدیث مبارک میں یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺقربانی کے جانور میں سے ابتداءً کلیجی تناول فرماتے تھے، لہذا اتباع کی نیت سے اس پر عمل کرسکتے ہیں، البتہ کلیجی نہ ملے تو قربانی کے گوشت سے کھانے کا آغاز کرنے سے بھی استحباب حاصل ہوجائے گا۔

 السنن الکبری للبیهقي:
"عَن بُرَيْدَةَ رَضيَ الله عنه قَالَ : كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْفِطْرِ لَمْ يَخْرُجْ حَتَّى يَأْكُلَ شَيْئًا، وَإِذَا كَانَ الْأَضْحَى لَمْ يَأْكُلْ شَيْئًا حَتَّى يَرْجِعَ، وَكَانَ إِذَا رَجَعَ أَكَلَ مِنْ كَبِدِ أُضْحِيَتِه".
(السنن الكبرى للبيهقي، كتاب صلاة العيدين، باب يترك الأكل يوم النحر حتى يرجع: ٣/ ۴۰١)

ترجمہ :حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ عیدالفطر کے دن اپنے گھر سے کچھ کھائے پیے بغیر نہیں نکلتے تھے، اور عیدالاضحی کے دن نماز عید سے فارغ ہو کر آنے تک کچھ کھاتے پیتے نہ تھے،اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم قربانی کے جانور میں سے ابتدا کلیجی تناول فرمانے سے کرتے تھے۔

"فمن كانت له أضحية، فقد اتفق الفقهاء على أنه يسنّ له تأخير الفطر يوم النحر، والإمساك عن الأكل ليفطر على كبد أضحيته؛ لما ورد عن بريدة -رضي الله تعالى عنه- قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم لايخرج يوم الفطر حتى يفطر، ولايطعم يوم الأضحى حتى يصلي، وفي رواية: ولايأكل يوم النحر حتى يذبح، ولأن في الأضحى شرعت الأضحية والأكل منها، فاستحب أن يكون الفطر على شيء منها". (الموسوعة الفقهیة الکوتیة، ج:45، صفحة:341) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144112200501

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں