بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت کے دوران عید کے موقع پر نئے کپڑے پہننا


سوال

کیا بیوہ عورت اپنی  عدت کے دنوں میں عید کے موقع پر نئے کپڑے پہن سکتی ہے؟

جواب

عدتِ وفات میں(یعنی کسی عورت کے شوہر کا انتقال ہواہو) اور مطلقہ بائنہ (وہ عورت جسے طلاقِ بائن دی گئی ہو) کے لیے عدت میں شدید ضرورت کے بغیر گھر سے نکلنا،زیب وزینت، بناؤسنگھار  کرنا، خوش بو  لگانا، چوڑیاں  اور  نئے کپڑے وغیرہ پہننا جائز نہیں ہے، عید کے موقع پر بھی یہی حکم ہے ، البتہ اگر کپڑے پرانے ہونے کی وجہ سے ناقابلِ استعمال ہوجائیں اور نیا لباس معمولی اور سادہ ہو، زینت میں نہ آتاہو، شوخ رنگ نہ ہو تو اس کی اجازت ہوگی۔

  البحر الرائق  میں ہے :

"وجب في الموت إظهاراً للتأسف علی فوات نعمة النکاح؛ فوجب علی المبتوتة إلحاقاً لها بالمتوفی عنها زوجها بالأولی؛ لأن الموت أقطع من الإبانة ... دخل في ترك الزینة الامتشاط بمشط أسنانه ضیقة لا الواسعة، کما في المبسوط، وشمل لبس الحریر بجمیع أنواعه وألوانه ولو أسود، وجمیع أنواع الحلي من ذهب وفضة وجواهر، زاد في التاتارخانیة القصب".

(۴/۲۵۳، کتاب الطلاق ، فصل في الإحداد)

فتاوی شامی میں ہے :

"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولايخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لاتجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه".

(رد المحتار3/ 536ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144209202175

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں