بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت کے دوران نا محرم سے فون پر بات چیت کرنا


سوال

کیا دورانِ عدت کسی نامحرم سے فون پر بات ہو سکتی ہے؟

جواب

عورت کا نامحرم سے فون پر بات کرنا اگر شرعی ضرورت کے تحت ہو تو  بقدرِ ضرورت اس کی اجازت ہے، خواہ عدت میں ہو، اور بلاضرورتِ شرعیہ عورت کے لیے نامحرم مرد سے بات چیت کرنا گناہ کی بات ہے، شرعاً اس کی اجازت نہیں ہے۔  اگر کبھی نامحرم سے بات چیت کرنے کی ضرورت پیش آجائے سخت لہجہ اور آواز میں بات کرنی چاہیے، جیساکہ قرآنِ پاک  (سورہ احزاب) میں ازواجِ مطہرات  رضی اللہ عنہن کو  (امہات المؤمنین ہونے کےباجود) ہدایت کی گئی کہ اگر کسی امتی سے بات چیت کی نوبت آجائے تو نرم گفتگو نہ کریں؛ مبادا اس شخص کے دل میں کوئی طمع نہ پیدا ہوجائے جو دل کا مریض ہو، بلکہ صاف اور دوٹوک بات کہیں۔

چناں چہ فقہاء نے لکھا ہے کہ  اگر کسی ضرورت اور مجبوری سے نامحرم سے بات کرنی پڑے تو بہت مختصر بات کریں، ہاں، ناں کا جواب دے کر بات ختم کرڈالیں، جہاں تک ممکن ہو آواز پست رکھیں اور لہجہ میں کشش پیدا نہ ہونے دیں۔

صاحبِ در مختار لکھتے ہیں:

"فإنا نجيز الكلام مع النساء الأجانب ومحاورتهن عند الحاجة إلى ذلك، ولانجيز لهن رفع أصواتهن ولا تمطيطها ولا تليينها وتقطيعها؛ لما في ذلك من استمالة الرجال إليهن، وتحريك الشهوات منهم، ومن هذا لم يجز أن تؤذن المرأة." (3/72)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201240

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں