بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ای بی ای EBL نیٹ ورک مارکیٹنگ کمپنی کا ممبر بننا اور اس میں سرمایہ کاری کا حکم


سوال

*EBL PAKISTAN* *تعارف۔۔۔* *ایف۔بی۔آر* سے رجسٹرڈ شدہ کمپنی *EBL Pakistan* جو کہ 2016 سے کامیاب بزنس کررہی ہے جس کی بدولت لاکھوں لوگ گھر بیٹھے روزانہ کی بنیاد پر 300 سے لے کر 3600 روپے بآسانی کما رہے ہیں۔ *جوائن ہونے کا طریقہ* اس میں جوائننگ فیس صرف 850 روپے ہے جو کہ زندگی میں صرف ایک ہی دفعہ ادا کرنا ہوتی ہے۔ اس کے بعد آپ کا اکاؤنٹ بن جاتا ہے جس کے زریعے آپ گھر بیٹھے بآسانی اپنا ورک اسٹارٹ کرسکتے ہیں۔ *ودڑرال۔۔۔* آپ کی روزانہ کی ارننگ بغیر کسی درخواست کے کمپنی کی طرف سے صبح 9 بجے سے پہلے پہلے آپ کے ایزی پیسہ یا جاز کیش اکاؤنٹ میں منتقل کردی جاتی ہے۔ *کام کرنے کا طریقہ۔۔۔* اس میں کام کرنے کا طریقہ بہت ہی آسان ہے۔ آپ کو جسمانی طور پر کسی قسم کی محنت درکار نہیں ہوتی بلکہ ای۔بی۔ایل پاکستان کی اوپرچونٹی کو اویل کرنے کے بعد آپ نے محض 2 لوگوں کو اوپرچونٹی دینی ہوتی ہے۔ جیسے آپ نے اس سسٹم کو جوائن کیا ویسے ہی صرف 2 لوگوں کو اوپرچونٹی دینی ہوگی۔ جس کے بعد آپ کا کام ختم ہوجاتا ہے اور آپ سے اگلے لیول والے لوگ آپ کے کام کرنا شروع کردیتے ہیں۔ کمپنی میں ڈائریکٹ ریفرل بنانے پر *300 روپے* بونس ملتا ہے جبکہ ہر ان۔ڈائریکٹ ریفرل یعنی جو آپ کی ٹیم کے لوگ اپنے لیے کام کریں گے اس پر بھی آپ کو *200 روپے* کا بونس ملتا ہے۔۔ آپ چاہیں کام کریں یا نہ کریں آپ کی ڈاؤن میں موجود لوگ ورک تو اپنے لیے کریں گے لیکن اس کا فائدہ آپ کو بھی ملتا رہے گا۔ کام کرتے کرتے جس طرح لیول بڑھتے جائیں گے کمپنی کی طرف سے بڑے بڑے انعامات بھی ملتے جائیں گے۔ میں آپ کو گارنٹی سے کہ رہا ہوں کہ اتنی کم رجسٹریشن سے نیٹ ورک مارکیٹنگ شروع کرنے والی کمپنی کوئی نہیں ملے گی جس میں اتنے بڑے بڑے ریوارڈز ملتے ہوں۔ رجسٹریشن کے لیے آپ کو درج ذیل چیزیں سینڈ کرنا ہوں گی۔ اپنا نام۔۔۔جی۔میل آئی۔ڈی۔۔۔اکاؤنٹ نمبر ایزی پیسہ یا جاز کیش اور 850 روپے کی فیس۔

سوال یہ ہے کہ اس کمپنی سے پیسے کمانا جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

سوال میں ذکر کردہ تفصیل  اور EBL (ای بی ایل) پاکستان کی ویب سائٹ پر دستیاب معلومات کے مطابق  ” ای بی ایل  (EBL: Easy business life)پاکستان“ ایک نیٹ ورک مارکیٹنگ کمپنی ہے،  اس  کے  بیسک (Basic) پلان   میں شامل ہونے کے لیے ابتداء میں 750 یا 850 روپے  جمع کرانے ہوتے ہیں، جسے یہ سرمایہ کاری کہتے ہیں، اور   Silver پلان میں شامل ہونے کے لیے 3500 روپے اور   Gold پلان میں شامل ہونے کے لیے 7000 روپے دینے ہوتے ہیں،  اس کمپنی میں شامل ہونے کے بعد مزید دو افراد کو شامل کرنا پڑتا ہے اور پھر ان دولوگوں کو تیار کرنا ہوتا ہے وہ مزید دو افراد کو تیار کریں یوں چین در چین سلسلہ چلتا ہے، اس طرح لوگوں کو شامل کرانے پر   رقم ملتی ہے، اور  آگے سب شامل ہونے والوں کا کمیشن پہلے والے شخص کو بھی ملتا رہتا ہے۔اور بعد ازاں  مختلف انعامات بھی ملتے ہیں۔

 اس  کمپنی کا شرعی حکم یہ ہے کہ  :

 شریعت میں بلا  محنت  کی کمائی   کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے اور  اپنی محنت   کی کمائی   حاصل کرنے کی ترغیب ہے  اور اپنے ہاتھ کی کمائی کو افضل کمائی قراردیا ہے، اسلامی معیشت کے اصولوں کی رو سے  کمیشن کو مستقل تجارتی حیثیت حاصل نہیں ہے، بلکہ فقہاء کرام نے  کمیشن کے معاوضہ کو اجارہ کے اصولوں سے منحرف ہونے اور جسمانی محنت کے غالب عنصر سے خالی ہونے کی بنا پر ناجائز قرار دیا ہے،  لیکن لوگوں کی ضرورت اور کثرت تعامل کی بنا پر کمیشن کے معاملہ کی محدود اجازت دی ہے، لیکن ساتھ ہی اکثر صورتوں کے ناجائز ہونے کی صراحت کی ہے۔

لہذا  جس  معاملہ میں خود اپنی محنت اور عمل شامل ہو اور وہ کام بھی جائز ہو تو  اس کا کمیشن لینا تو جائز ہے، لیکن اس طرح    کسی   سائٹ کی پبلسٹی کرنا کہ  جس میں چین در چین کمیشن ملتا رہے جب کہ  اس نے  بعد والوں  کی خریداری یا ان کو شامل کرانے  میں  کوئی عمل نہیں کیا ، اور اس میں بالائی (اوپر والے) ممبر کی کوئی خاص محنت شامل نہیں ہوتی ،  بلکہ ماتحت ممبران کی محنت کا ثمرہ ہوتا ہے اور یہ دوسرے کی محنت سے فائدہ اٹھانا جو کہ استحصال کی ایک شکل ہے، اور یہ جائز نہیں ہے۔

مذکورہ تفصیل کے رو سے صورت مسئولہ میں   درج ذیل وجوہات کی بنا پر EBL (ای بی ایل) پاکستان  کا ممبر بننا جائز نہیں ہے:

1:کمپنی کا بنیادی مقصد ممبر سازی ہے، خرید وفروخت مقصود نہیں ہے۔ اور   شرعاً  اس کی حیثیت کاروبار  کی نہیں ہے، لہذا ممبر سازی  اور کمیشن کو مستقل کاروبار کی حیثیت دے کر اس پر نفع کمانا جائز نہیں ہے۔

2: اس میں چین در چین کمیشن کا سلسلہ ہے، اور بعد والے تمام لوگوں کے کمپنی میں شامل ہونے پر  پہلے والے شخص کو کمیشن ملتا رہتا ہے، اور جس کمپنی میں یہ بنیادی خرابی ہو ، اس کا ممبر بننا  جائز نہیں ہے۔

3: اس میں سرمایہ کاری کے عنوان سے جو رقم لی جاتی ہے ، تو چوں کہ یہ معاملہ شرعی اصولوں کے مطابق نہ  شرکت کا ہے  اور نہ مضاربت کا،  لہذاکمپنی میں رجسٹرد ہونے کے لیے جو ابتداء میں رقم لی جاتی ہے ، وہ  بھی ناجائز ہے۔

لہذا مذکورہ کمپنی سے معاملہ کرنا، اس میں رجسٹرڈ ہونا یا کسی اور کو  رجسٹرد کرانا  جائز  نہیں ہے، اس کے بجائے کسی حلال روزگار کی کوشش کرنی چاہیے۔

شعب الإيمان میں ہے:

"عن سعيد بن عمير الأنصاري قال: سئل رسول الله صلّى الله عليه وسلّم ‌أيّ ‌الكسب أطيب؟ قال:عمل الرجل بيده، وكلّ بيع مبرور."

(2/ 84، التوكل بالله عز وجل والتسليم لأمره تعالى في كل شيء ،ط:دار الكتب العلمية)

شرح المشكاة للطيبی میں ہے:

"قوله: ((مبرور)) أي ‌مقبول ‌في ‌الشرع بأن لا يكون فاسدًا، أو عند الله بأن يكون مثابًا به."

(7/ 2112، كتاب البيوع، باب الكسب وطلب الحلال،ط: مكتبة نزار مصطفى الباز)

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام."

(کتاب الاجارہ، باب الاجارۃ الفاسدہ، مطلب فی اجرۃ الدلال، 6/ 63،ط: سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144507100332

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں