ایزی پیسہ ایپ سے بیلنس رکھنے پر کوئی ٹرانزیکشن کی جاۓ تو سات دن تک کچھ روپے ملتے ہیں کیا وہ جائز ہیں؟
ایزی پیسہ اکاؤنٹ کھلوانے کا مقصد رقم کی منتقلی ہو یا موبائل میں ری چارج وغیرہ کرنا، اگر اس اکاؤنٹ کھلوانے یا اس میں رقم رکھنے پر کمپنی کوئی مشروط نفع (مثلاً: فری منٹس، انٹرنیٹ ایم بی ، میسج وغیرہ) نہ دیتی ہو تو اس حد تک اس اکاؤنٹ کااستعمال درست ہوگا، رقم منتقلی کی صورت میں اگر کمپنی صارف سے کچھ رقم (بطور سروس چارجز) وصول کرے تو یہ بھی درست ہوگا، لیکن اگر اکاؤنٹ ہولڈر کو اکاؤنٹ میں مخصوص رقم جمع کرانے اور اکاؤنٹ سے مختلف قسم کی ٹرانزیکشن کرنے (مثلًا اپنے بجلی، فون وغیرہ کے بل کی ادائیگی کرنے یا اپنے نمبر یا کسی دوسرے کے نمبر پر لوڈ کرنے) کی شرط پر اکاؤنٹ میں کچھ پیسے آتے ہوں یا کمپنی کی طرف سے فری منٹس، میسج اور انٹر نیٹ کی ایم بی وغیرہ فراہم کی جاتی ہوں تو چوں کہ ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں رقم رکھوانا درحقیقت قرض ہے، اور قرض دینا تو فی نفسہ جائز ہے، لیکن کمپنی اس پر جو مشروط منافع دیتی ہے، یہ شرعاً ناجائز ہے؛ اس لیے کہ قرض پر شرط لگا کر نفع کے لین دین کو نبی کریم ﷺ نے سود قرار دیا ہے۔ (مصنف بن أبی شیبہ، رقم:۲۰۶۹۰ )، اور اکاؤنٹ سے ٹرانزیکشن کرنے کے لیے پہلے اکاؤنٹ میں پیسے ڈالنے ہی پڑیں گے جس کی حیثیت قرض ہی کی ہوگی، اس لیے صرف ٹرانزیکشن کی شرط پر ملنے والا نفع بھی سود کے حکم میں ہی ہوگا۔
چوں کہ اس صورت میں مذکورہ اکاؤنٹ کھلوانا ناجائز معاملے کےساتھ مشروط ہے؛ اس لیے یہ اکاؤنٹ کھلوانا یا کھولنا جائز نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ عموماً "ایزی پیسہ اکاؤنٹ" دوسری صورت کا ہوتاہے؛ لہٰذا ایسا اکاؤنٹ کھلوانا جائز نہیں ہوگا، البتہ اگر کمپنی پہلی صورت (یعنی اکاؤنٹ میں رقم رکھنے پر مشروط نفع نہ دے) کے مطابق "ایزی پیسہ اکاؤنٹ" کی سہولت دے تو ایسا اکاؤنٹ کھولنے اور اس کے استعمال کی اجازت ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144205201350
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن