میں نے ایزی پیسہ اکاٶنٹ کھولا ہے کمپنی والے منٹس دیتے ہیں تو اس کا لینا جائز ہے یا نہیں؟
اگر کمپنی کی طرف سے مذکورہ اضافی منٹس یا ایس ایم ایس یا ایم بی یا کوئی بھی دوسرا اضافی نفع اکاؤنٹ میں لوڈ کروانے یا اکاؤنٹ میں مخصوص رقم ( مثلا 1000 روپے ) رکھنے کی شرط پر دیے جاتے ہیں (جیساکہ عموماً ہوتاہے) تو یہ قرض کی بنیاد پر حاصل ہونے والا مشروط نفع ہونے کی وجہ سے سود میں داخل ہوگا اور اس اضافی نفع ( منٹس وغیرہ ) کا استعمال کرنا جائز نہیں ہوگا۔
نوٹ : ایزی پیسہ اکاؤنٹ کھلوانے کا مقصد رقم کی منتقلی ہو یا موبائل میں ری چارج وغیرہ کرنا، اور اس اکاؤنٹ کھلوانے یا اس میں رقم رکھنے پر کمپنی کوئی مشروط نفع (مثلاً: فری منٹس، انٹرنیٹ ایم بی ، میسج وغیرہ) نہ دیتی ہو تو اس حد تک اس اکاؤنٹ کااستعمال درست ہوگا، لیکن اگر کمپنی اکاؤنٹ ہولڈر کومعاہدے کے تحت اس مخصوص رقم جمع کرانے کی شرط پر یومیہ فری منٹس اور میسیجز وغیرہ کی سہولت فراہم کرتی ہے تو چوں کہ ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں رقم رکھوانا درحقیقت قرض ہے، اور قرض دینا تو فی نفسہ جائز ہے، لیکن کمپنی اس پر جو مشروط منافع دیتی ہے، یہ شرعاً ناجائز ہے؛ اس لیے کہ قرض پر شرط لگا کر نفع کے لین دین کو نبی کریم ﷺ نے سود قرار دیا ہے۔ (مصنف بن أبی شیبہ، رقم:۲۰۶۹۰ )اور چوں کہ اس صورت میں مذکورہ اکاؤنٹ کھلوانا ناجائز سودی معاہدہ کےساتھ مشروط ہے ؛ اس لیے یہ اکاؤنٹ کھلوانا یا کھولنا ہی جائز نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ عموماً "ایزی پیسہ اکاؤنٹ" دوسری صورت کا ہوتاہے ؛ لہٰذا ایسا اکاؤنٹ کھلوانا جائز نہیں ہوگا، البتہ اگر کوئی کمپنی پہلی صورت کے مطابق "ایزی پیسہ اکاؤنٹ" کی سہولت دے تو ایسا اکاؤنٹ کھولنے اور اس کے استعمال کی اجازت ہوگی۔
"فتاوی شامی" میں ہے:
"وفي الأشباه: كل قرض جر نفعاًحرام، فكره للمرتهن سكنى المرهونة بإذن الراهن".
( مطلب کل قرض جر نفعا،ج:5،ص:166، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401100259
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن