بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ذو القعدة 1445ھ 15 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دوسری رکعت میں قعدہ بھول جائے اور قیام کی طرف چلا جائے تو کیا حکم ہے؟


سوال

اگر امام صاحب  قعدہ اولی بھول جائے اور(تیسری رکعت کے لیے )سیدھا قیام  کرلے، اتنی دیر کہ تین بار سبحان اللہ بھی نہ کہا جاسکے اور مقتدیوں کے لقمہ دینے کے بعد وہ دوبارہ قعدہ اول کی طرف لوٹے، (اتنا کہ بیٹھنے کے قریب ہو اور گھٹنے بھی زمین سے نہ لگیں کہ دوبارہ سے تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہوجائے یعنی رکن اعلی کو رکن ادنی سے فوقیت  دے ) اور تیسری رکعت اور چوتھی رکعت مکمل کرکے قعدہ ثانیہ میں سجدہ سہو بھی کرلے تو اس صورت میں نماز مشکوک تو نہیں ؟اگر مشکوک ہو تو پھر کیا حکم  ہے؟ یاد رہے یہ نماز عشاء کا مسئلہ ہے۔

جواب

واضح رہے کہ اگر امام دوسری رکعت میں قعدہ کرنا بھول جائے اور تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہوجائے تو ایسی صورت میں مسئلہ یہ ہے کہ دیکھا جائے گا کہ امام کس قدر کھڑا ہوا تھا ، اگر امام کے گھٹنے سیدھے نہیں ہوئے تھے اور قعدے کے قریب قریب تھا تو اس کو چاہیے کہ یاد آنے پر فورًا قعدہ میں بیٹھ جائے اور اس صورت میں سجدہ سہو بھی لازم نہیں ہوگا، لیکن اگر امام اس قدر کھڑا ہوگیا تھا کہ قیام کے قریب قریب تھا اور اس کے گھٹنے سیدھے ہوگئے تھے تو اب اس کو دوبارہ قعدہ کی طرف لوٹ کر نہیں آنا ہے، بلکہ وہ تیسرے رکعت ہی جاری رکھے اور آخر میں سجدہ سہو کرلے۔اور اگر اس صورت میں سجدہ سہو نہیں کیا تو یہ نماز وقت کے اندر اندر واجب الاعادہ ہوگی۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر امام صاحب  قیام کے قریب قریب تھے تو ان کو مقتدیوں کے لقمہ دینے  کی وجہ سے واپس قعدہ کی طرف نہیں لوٹنا چاہیے تھے،  بلکہ قیام کو جاری رکھنا چاہیے تھا ، تاہم  بعد میں جب وہ قعدہ کی طرف جانے کے بعد دوبارہ قیام کی طرف لوٹ آئے اور آخر میں سجدہ سہو بھی کرلیا تو اس عمل سے  بلا شک وشبہ ان کی نماز درست ہوگئی، اعادے کی ضرورت نہیں ہے۔

’’ فتاوی شامی‘‘ میں ہے:

''(سها عن القعود الأول من الفرض) ولو عملياً، أما النفل فيعود ما لم يقيد بالسجدة (ثم تذكره عاد إليه) وتشهد، ولا سهو عليه في الأصح  (ما لم يستقم قائماً) في ظاهر المذهب، وهو الأصح فتح (وإلا) أي وإن استقام قائماً (لا) يعود لاشتغاله بفرض القيام (وسجد للسهو) لترك الواجب (فلو عاد إلى القعود) بعد ذلك (تفسد صلاته) لرفض الفرض لما ليس بفرض، وصححه الزيلعي (وقيل: لا) تفسد، لكنه يكون مسيئاً ويسجد لتأخير الواجب (وهو الأشبه)، كما حققه الكمال، وهو الحق، بحر."

(2/ 83،  کتاب الصلوٰۃ ، باب سجود السہو، ط: سعید) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202133

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں