بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دوکان میں تجارت کی نیت سے موجود سونے پر زکوۃ کا حکم


سوال

ایک شخص کا سونے چاندی کا کاروبار ہے اور اس نے فروخت کرنے کی نیت سے اپنی دکان میں سونے اور چاندی کے زیورات رکھے ہوئے ہیں، کچھ زیورات ایسے بھی ہیں جود کان میں تو نہیں رکھے ہیں، لیکن بیچنے کی نیت سے خرید کر کہیں رکھے ہوئے ہیں،  سوال یہ ہے کہ  زکات کن زیورات پر واجب ہوگی؟ دکان کے پورے مال پر یا مال بیچنے کے بعد حاصل ہونے والے منافع پر؟

جواب

بصورتِ مسئولہ تجارت کی نیت سے جتنا بھی سونا ہے (خواہ دوکان میں رکھا ہے یا دوکان کے علاوہ کسی اور جگہ)  اس  سب پر زکات  واجب ہوگی ،اور زکات صرف حاصل ہونے والے نفع پر نہیں ہوگی،  بلکہ پورے مال  کی  کل قیمت فروخت پر ہوگی۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"وأما فيما سوى الأثمان من العروض فإنما يكون الإعداد فيها للتجارة بالنية؛ لأنها كما تصلح للتجارة تصلح للانتفاع بأعيانها بل المقصود الأصلي منها ذلك فلا بد من التعيين للتجارة وذلك بالنية."

(كتاب الزكوة، فصل الشرائط اللتى ترجع الى المال، ج:2، ص:11، ط:دارالكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144301200070

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں