بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دکان میں ناخن کاٹنا منحوس نہیں ہے


سوال

مشہور ہے کہ دکان میں ناخن کاٹنا باعثِ نحوست ہوتا ہے ، اس حوالہ سے رہنمائی فرمائیں!

جواب

دکان میں ناخن کاٹنے کے متعلق یہ کہنا کہ یہ منحوس ہے، اس بات کی شریعت میں کوئی اصل نہیں۔نیز واضح ہو کہ اسلام میں نیک فالی لینے کی تعلیم ہے اور کسی چیز کو بذاتِ خود منحوس سمجھنا یا اس سے بدفالی لینا، اس کی ممانعت ہے۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (7 / 2901):

"أن الحكيم الترمذي، والبغوي، رويا عن بريدة: «أنه صلى الله عليه وسلم كان لايتطير، ولكن يتفاءل» . وتقدم أنه كان «يتفاءل ولا يتطير، وكان يحب الاسم الحسن»."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200775

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں