کیا کاروبار میں برکت کے لیے قرآنی تلاوت کی ریکارڈنگ یعنی آڈیو لگا سکتے ہیں دوکان پر پورے دن کے لیے، جب تک دوکان کھلی ہے؟ اگر میں کام بھی کررہا ہوں اورساتھ ساتھ تلاوت چلتی رہے۔کیا ایسا کرنا ٹھیک ہے؟
علماءِ کرام نے لکھا ہے کہ ریکارڈ شدہ تلاوت کے بھی وہی آداب ہیں جو اصل تلاوت سننے کے ہیں،قرآنِ کریم کی تلاوت براہِ راست ہو یا ریکارڈ شدہ ہو ،بہر دوصورت اس کا ادب واحترام ضروری ہے، نیز ریکارڈ شدہ تلاوت سننے پر ثواب بھی ملتاہے؛ لہذا کسی دوسرے کام میں مشغول ہوکر پس منظر میں تلاوت لگانا جب کہ تلاوت کی طرف توجہ بھی نہ ہو تو یہ قرآن کریم کے آداب کے خلاف ہے، اس سے بچنا چاہیے، دوسرے کام سے فراغت میسر ہو تو اس وقت تلاوت لگاکر سن لیں، اور جب دوبارہ کام شروع کریں تو اس کو بند کردیں۔
حضرت مولانا مفتی محمد شفیعؒ عثمانی رحمہ اللہ ’’جدید آلات کے شرعی احکام‘‘ میں تحریر فرماتے ہیں:
’’یہ بھی ظاہر ہے کہ قرآنِ کریم جب اس میں (ٹیپ ریکارڈ میں) پڑھنا جائز ہے تو اس کا سننا بھی جائز ہے، شرط یہ ہے کہ ایسی مجلسوں میں نہ سناجائے جہاں لوگ اپنے کاروبار یا دوسرے مشاغل میں لگے ہوں، یاسننے کی طرف متوجہ نہ ہوں، ورنہ بجائے ثواب کے گناہ ہوگا ۔‘‘
(آلاتِ جدیدہ کے شرعی احکام،ٹیپ ریکارڈ پر تلاوت قرآن کا حکم،ص:207،ادارۃ المعارف)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144201200269
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن