بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دوکان کی خیر وبرکت کےلیے تلاوت کرنے پر اجرت لینے کاحکم


سوال

اگردوکان و مکان کی خیر وبرکت کے لیےسورۃالبقرۃ کی تلاوت کی جائے ،کیا اس پر اجرت لیناجائز ہےیانہیں؟

جواب

دکان یا مکان پر خیر وبرکت کے لیے  قرآن پڑھوانا جائز ہے، اور اس کے عوض لینے دینے کی بھی گنجائش ہے، جیسا کہ احادیث سے ثابت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے بیمار کو دم کرنے پر تیس بکریوں کا ریوڑ مقرر کیا تھا، اور حضور ﷺ نے  اس سے انکار نہیں فرمایا،لیکن اس میں یہ خیال کیا جائے کہ قرآنِ کریم کی تلاوت صحیح کی جائے، غلط سلط نہ پڑھا جائے، ورنہ اس حدیث کا مصداق ہوگا کہ:بہت سے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں کہ قرآن ان پر لعنت کرتا ہے۔

صحيح البخاری میں ہے:

"عن ابن عباس: أن نفراً من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم مروا بماء، فيهم لديغ أو سليم، فعرض لهم رجل من أهل الماء، فقال: هل فيكم من راق، إن في الماء رجلا لديغاً أو سليماً، فانطلق رجل منهم، فقرأ بفاتحة الكتاب على شاء، فبرأ، فجاء بالشاء إلى أصحابه، فكرهوا ذلك وقالوا: أخذت على كتاب الله أجراً، حتى قدموا المدينة، فقالوا: يا رسول الله! أخذ على كتاب الله أجراً، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (إن أحق ما أخذتم عليه أجراً كتاب الله)."

(كتاب الطب، باب الشرط في الرقية بقطيع من الغنم، ج:5، ص:2166، ط: دار ابن كثير، دار اليمامة) - دمشق)

احیاء علوم الدین میں ہے:

"قال أنس بن مالك: ‌رب ‌تال ‌للقرآن والقرآن يلعنه."

 (کتاب آداب تلاوة القرآن، الباب الأول في فضل القرآن وأهله، وذم المقصّرین في تلاوته، 274/1، ط: دارالمعرفة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411100319

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں