بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈرائینگ بک میں تصویر بنانے کا حکم


سوال

بچہ کی ڈرائینگ بک میں جاندار کی ڈراینگ بنانا کیسا ہے؟یاد رہے کہ اگر وہ نہ بنائے تو اسے امتحان میں فیل کر دیا جائے گا ۔

جواب

کسی جان دار  کی تصویر پر مشتمل ڈرائنگ بنانا (تصویر سازی کرنا) جائز نہیں ہے، البتہ جان دار کے علاوہ دیگر اشیاء (مثلاً خوب صورت مناظر، درخت، پہاڑ، دریا وغیرہ) کی تصویر بنانا جائز ہے۔

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک مصور نے اسی طرح کا سوال کیا  تو  آپ نے اسے  یہی جواب دیا کہ اگر تصویر بنانی ہی ہے تو غیر ذی روح اشیاء کی تصاویر بنالیا کرو۔

صورتِ مسئولہ میں سکول کی ڈرائینگ بک میں جاندار (ذی روح)پر مشتمل تصویر بنانا جائز نہیں ہے،البتہ اگر تصویر بنانی ہوتو غیر ذی روح کی تصاویر بنانا جائز ہے،مثلاً خوبصورت مناظر ،درخت پہاڑ،دریا وغیرہ۔

جہاں تک بات ہے کہ اگر ڈرائینگ بک پر جاندار کی تصویر نہ بنائی جائے تو بچہ امتحان میں فیل ہوگاتو اس صورت میں تصویر بنانے کا گناہ سکول کی  انتظامیہ پر  اور جنہوں نے اس جاندار کی تصویر بنانے کو لازم قرار دیاہے اُن پر ہوگا، بچے پر نہیں ہوگا۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن سعید بن أبي الحسن قال: كنت عند ابن عباس إذ جاءه رجل، فقال: يا ابن عباس: إني رجل إنما معيشتي من صنعة يدي، وإني أصنع هذه التصاوير، فقال ابن عباس: لا أحدثك إلا ماسمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، سمعته يقول: من صوّر صورةً فإن الله معذّبه حتى ينفخ فيه الروح وليس بنافخ فيها أبداً. فربا الرجل ربوةً شديدةً واصفرّ وجهه. فقال: ويحك! إن أبيت إلا أن تصنع فعليك بهذا الشجر وكل شيء ليس فيه روح. رواه البخاري." 

(كتاب التصاوير،الفصل الثالث،ج: 2،ص: 1276، رقم الحديث: 4507، ط: المكتبة الاسلامي)

ترجمہ:" حضرت سعید بن ابو الحسن روایت کرتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس موجود تھا کہ ایک آدمی ان کے پاس آیا اور کہا: اے ابن عباس میں ایک ایسا شخص ہوں کہ میرا معاشی گزران ہاتھ کی محنت سے ہوتاہے اور میں یہ (جان دارکی) تصاویر بناتاہوں۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں تمہیں وہی بات سناؤں گا جو  میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے، (یعنی اپنی طرف سے کوئی بات نہیں کہوں گا)  آپ ﷺ کو میں نے فرماتے ہوئے سنا: جو شخص (جان دار کی) تصویر بنائے گا اللہ تعالیٰ اسے ضرور عذاب دیں گے، یہاں تک کہ وہ اس تصویر میں جان / روح نہ ڈال دے، اور وہ اس (تصویر) میں کبھی جان نہیں ڈال پائے گا۔ یہ حدیث سن کر اس شخص نے ایک بڑا اور اونچا سانس لیا اور اس کا چہرہ زرد پڑ گیا، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: تیرا ناس ہو! اگر تصویر بنانی ہی ہے (یعنی اگر تمہارا گزران نہیں ہوتا) تو ان درختوں کی تصاویر بناؤ اور ہر اس چیز کی جس میں روح نہ ہو"۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401102031

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں