بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

موبائل میں قرآن مجید رکھنا جب اس میں دوسری چیزیں بھی ہوتی ہیں


سوال

موبائل فون (سمارٹ فون) میں قرآن مجید رکھنا کیسا ہے؟ جب کہ سمارٹ فون میں اور بھی کچھ ہوتا ہے۔

جواب

موبائل میں قرآنِ کریم ڈاؤن لوڈ کرنا اور اس کی تلاوت کرنا  جائز ہے،  البتہ موبائل کی اسکرین پر   قرآنِ کریم  کھلا ہوا ہو تو  اس  (اسکرین) کو  وضو کے بغیر چھونا جائز نہیں ہے، اس کے علاوہ  موبائل کے دیگر حصوں کو  مختلف  اطراف  سے وضو کے بغیر چھونے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

باقی جان دار کی تصویر بنانا یا رکھنا جائز نہیں ہے، خواہ وہ موبائل میں ہو، اس لیے موبائل میں تصاویر اور ویڈیوز رکھنے سے اجتناب لازم ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) يحرم (به) أي بالأكبر (وبالأصغر) مس مصحف: أي ما فيه آية كدرهم وجدار، وهل مس نحو التوراة كذلك؟ ظاهر كلامهم لا (إلا بغلاف متجاف) غير مشرزأو بصرة به يفتى، 

(قوله: أي ما فيه آية إلخ) أي المراد مطلق ما كتب فيه قرآن مجازا، من إطلاق اسم الكل على الجزء، أو من باب الإطلاق والتقييد. قال ح: لكن لا يحرم في غير المصحف إلا بالمكتوب: أي موضع الكتابة كذا في باب الحيض من البحر، وقيد بالآية؛ لأنه لو كتب ما دونها لا يكره مسه كما في حيض القهستاني. وينبغي أن يجري هنا ما جرى في قراءة ما دون آية من الخلاف، والتفصيل المارين هناك بالأولى؛ لأن المس يحرم بالحدث ولو أصغر، بخلاف القراءة فكانت دونه تأمل".

( کتاب الطھارۃ،جلد:1، صفحه:183، ط:ایچ ایم سعید كراچي)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144502101078

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں