بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 ذو الحجة 1446ھ 05 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے اجازت لینے کا حکم


سوال

دوسری شادی کرنے کے لیے پہلی بیوی سے اجازت لینا شرعی لحاظ سے لازم ہے؟ یا بیوی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے؟

کیا عورت کی یہ بات درست ہے کہ اللہ تعالی نے جہاں چار شادیوں کی اجازت دی ہے ، وہاں یہ بھی کہا ہے کہ اگر عدل نہیں کرسکتے تو پھر ایک ہی کرو ،تو وہ کہتی ہیں کہ آپ عدل نہیں کرسکتے ،اس لیے ایک ہی کرو۔

جواب

دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے اجازت لینا شرعا ضروری نہیں ہے البتہ بہتر اور مناسب یہ ہے کہ پہلی بیوی کو اعتماد میں لے کر دوسری شادی کی جائے تاکہ دوسری شادی کے بعد اختلافات اوراس کی وجہ سے پیدا ہونے والی ذہنی پریشانی سے محفوظ رہ سکے، لہذا اگر کوئی شخص دوسری شادی کرنا چاہے اور وہ شخص جسمانی اور مالی طاقت رکھتا ہو تو وہ دوسری شادی کرسکتا ہے۔

نیز یہ واضح رہے کہ دوسری شادی کرنے کی صورت میں دونوں بیویوں کی درمیان نان ونفقہ، لباس اور شب باشی میں برابری کرنا ضروری ہے، برابری نہ کرنے کی صورت میں آخرت کے مؤاخذہ کا سامنا کرنا پڑے گا،  عورت کی یہ بات درست ہے کہ  ایک سے زائد شادیوں کی اجازت اس شخص کو ہے جو دونوں بیویوں کے درمیان عدل کرسکتا ہو، جو آدمی عدل وانصاف نہ کرسکے تو اسے ایک سے زائد شادی کی شرعاً اجازت نہیں ہے ۔

لہذا جو شخص دوسری شادی کرنا چاہتا ہو وہ نان و نفقہ اور دیگر امور کو مدنظر رکھے کہ اگر دونوں بیویوں کے درمیان  نان و نفقہ اور دیگر امور میں عدل و انصاف پر قائم رہ سکتا ہو تو دوسری شادی کرلے ، ورنہ ایک پر ہی اکتفا کرے۔

قرآن کریم میں ہے:

" وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوْا فِي الْيَتَامٰى فَانْكِحُوْا مَا طَابَ لَكُمْ مِّنَ النِّسَآءِ مَثْنٰى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانِكُمْ ذٰلِكَ أَدْنٰى أَلَّا تَعُوْلُوْا  [النساء:3]"

"ترجمہ: اور  اگر  تم کواس بات کا احتمال ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کر سکوگے تو  اورعورتوں سے جوتم کو پسند ہوں نکاح کرلو  دو  دو عورتوں  سے اور تین تین عورتوں سے اور چارچار عورتوں سے، پس اگر تم کو احتمال اس کا ہو کہ عدل نہ رکھوگے تو پھر ایک ہی بی بی پر بس کرو، یا جو لونڈی تمہاری ملک میں ہو وہی سہی، اس امرمذکور میں زیادتی نہ ہونے کی توقع قریب ترہے۔( بیان القرآن )"

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) صح (نكاح أربع من الحرائر والإماء فقط للحر) لا أكثر."

(كتاب النكاح، ج:3، ص:48، ط:سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإذا كانت له امرأة وأراد أن يتزوج عليها أخرى وخاف أن لايعدل بينهما لايسعه ذلك، وإن كان لايخاف وسعه ذلك، والامتناع أولى، ويؤجر بترك إدخال الغم عليها كذا في السراجية."

 (كتاب النكاح، الباب الحادي عشر في القسم، ج:1، ص:341، ط:رشیدیة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144611100091

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں