بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دوسرے کی طرف سے قربانی کا حکم


سوال

دوسرے کی طرف سے قربانی کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

اپنے علاوہ کسی اور کی طرف سے قربانی کرنا جائز ہے،البتہ دوسرے کی طرف سے واجب قربانی کرنے کی صورت میں اس سے اجازت لینا، یا اس کا خود قربانی کرنے کی  اجازت دینا ضروری ہوگا،  پس اجازت کے بغیر زندہ کی طرف سے  واجب قربانی  کرنے کی صورت میں کسی کی بھی قربانی درست نہ ہوگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولو ضحى ببدنة عن نفسه وعرسه وأولاده ليس هذا في ظاهر الرواية، وقال الحسن بن زياد في كتاب الأضحية: إن كان أولاده صغاراً جاز عنه وعنهم جميعاً في قول أبي حنيفة وأبي يوسف - رحمهما الله تعالى -، وإن كانوا كباراً إن فعل بأمرهم جاز عن الكل في قول أبي حنيفة وأبي يوسف رحمهما الله تعالى، وإن فعل بغير أمرهم أو بغير أمر بعضهم لاتجوز عنه ولا عنهم في قولهم جميعاً؛ لأن نصيب من لم يأمر صار لحماً فصار الكل لحماً."

(كتاب الاضحية، الباب السابع في التضحية عن الغير، وفي التضحية بشاة الغير عن نفسه، ٥ / ٣٠٢، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201295

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں