بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دورانِ طواف ایک دیہاتی کا قصہ: تو میں الله کا حساب لوں گا! کی تحقیق


سوال

 دوران طواف ایک دیہاتی  کا قصہ : تو میں الله کا حساب لوں گا !

ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کہ سید الانبیاء نبی اکرم ﷺ طواف فرما رہے تھے. ایک اعرابی کو اپنے آگے طواف کرتے ہوئے پایا جس کی زبان پر "یا کریم یا کریم" کی صدا تھی۔ حضور اکرم نے بھی پیچھے سے یا کریم پڑھنا شروع کر دیا۔ وہ اعرابی رکن یمانی کی طرف جاتا تو پڑھتا یا کریم، سرکار دوعالم بھی پیچھے سے پڑھتے یا کریم۔ وہ اعرابی جس سمت بھی رخ کرتا اور پڑھتا یا کریم،، سرکار بھی اس کی آواز سے آواز ملاتے ہوئے یا کریم پڑھتے۔ اعرابی نے تاجدار کائنات ﷺ کی طرف دیکھا اور کہا کہ اے روشن چہرے والے !اے حسین قد والے ! اللہ کی قسم اگر آپ کا چہرہ اتنا روشن اور عمدہ قد نہ ہوتا تو آپ کی شکایت اپنے محبوب نبی کریم کی بارگاہ میں ضرور کرتا کہ آپ میرا مذاق اڑاتے ہیں. سید دو عالم صلی اللہ علیہ و سلم مسکرائے اور فرمایا کہ کیا تو اپنے نبی کو پہچانتا ہے ؟ عرض کیا: نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ پھر تم ایمان کیسے لائے؟ عرض کیا: بِن دیکھے ان کی نبوت و رسالت کو تسلیم کیا، مانا اور بغیر ملاقات کے میں نے ان کی رسالت کی تصدیق کی۔ آپ نے فرمایا: مبارک ہو، میں دنیا میں تیرا نبی ہوں اور آخرت میں تیری شفاعت کروں گا۔ وہ حضور علیہ السلام کے قدموں میں گرا اور بوسے دینے لگا۔ آپ نے فرمایا: میرے ساتھ وہ معاملہ نہ کر جو عجمی لوگ اپنے بادشاہوں کے ساتھ کرتے ہیں۔ اللہ نے مجھے متکبر و جابر بنا کر نہیں بھیجا بلکہ اللہ نے مجھے بشیر و نذیر بنا کر بھیجا ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ اتنے میں جبریل علیہ السلام آئے اور عرض کیا کہ اللہ جل جلالہ نے آپ کو سلام فرمایا ہے اور فرماتا ہے کہ اس اعرابی کو بتا دیں کہ ہم اس کا حساب لیں گے۔ اعرابی نے کہا: یا رسول اللہ! کیا اللہ میرا حساب لے گا؟ فرمایا: ہاں، اگر وہ چاہے تو حساب لے گا۔ عرض کیا کہ اگر وہ میرا حساب لے گا تو میں اس کا  حساب لوں گا۔ آپ نے فرمایا کہ تو کس بات پر اللہ سے حساب لے گا؟ اس نے کہا کہ اگر وہ میرے گناہوں کا حساب لے گا تو میں اس کی بخشش کا حساب لوں گا۔ میرے گناہ زیادہ ہیں یا اس کی بخشش؟ اگر اس نے میری نافرنیوں کا حساب لیا تو میں اس کی معافی کا حساب لوں گا۔ اگر اس نے میرے بخل کا امتحان لیا تو میں اس کے فضل و کرم کا حساب لوں گا۔ حضور اکرم سید عالم ﷺ یہ سب سماعت کرنے کے بعد اتنا روئے کہ ریش مبارک آنسوؤں سے تر ہو گئی۔ پھر جبریل علیہ السلام آئے۔ عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اللہ سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے کہ رونا کم کریں۔ آپ کے رونے نے فرشتوں کو تسبیح و تہلیل بھلا دی ہے۔ اپنے امتی کو کہیں کہ نہ وہ ہمارا حساب لے نہ ہم اس کا حساب لیں گے اور اس کو خوشخبری سنا دیں یہ جنت میں آپ کا ساتھی ہوگا۔

جواب

  مذکورہ  قصہ  عوام میں مشہور  ہے، لیکن تلاش کے باوجود  ایسا کوئی واقعہ کتبِ  احادیث وغیرہ میں ہمیں نہیں مل سکا۔ اس قصے  کےظاہری الفاظ سے اس   کا من گھڑت ہونا  ہی سمجھ میں آتا ہے، لہذا  جب تک کسی معتبر سند کے ساتھ یہ واقعہ نہ مل جائے، اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کر کے بیان کرنے سےاجتناب کیا جائے ۔

فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144207200436

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں