بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دوا كے ذريعے آنے والے دودھ سے رضاعت كا ثبوت


سوال

 ہماری  شادی کو آٹھ سال ہوگئے ہیں اور کوئی اولاد نہیں ہے،  ہم بچہ گود لینا چاہتے ہیں۔ اس مسئلے سے متعلق آپ سے مشورہ کرنا ہے ،ہم بچہ کسی سے گود لینا چاہتے ہیں اور اس سے رضاعی رشتہ قائم کرنا چاہتے ہیں، آج کل ایسی دوائیاں موجود ہیں جس سے دودھ آجاتا ہے۔ تو  برائے مہربانی بتائيں اس  هم اس كے  محرم ہو جائیں گے؟ اگر لڑکی ہے تو  وہ  اس عورت کے شوہر کے  لیے محرم ہوگی یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ  میں اگر زوجین کسی بچے کوگود لیں اور دوا  کے ذریعے  دودھ آجائے اور وہ بچے یا بچی کو پلادیا جائے تو اس صورت میں خاتون کے ساتھ   رضاعت کا رشتہ قائم ہو جائےگا، البتہ  چوں کہ دودھ  شوہر  کی وجہ سے نہیں آیا؛ اس لیے  شوہر اس بچی کے والد کے حکم میں نہیں آئے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"يثبت (أبوة زوج مرضعة) إذا كان (لبنها منه) (له) وإلا لا كما سيجيء.

(فيحرم منه) أي بسببه (ما يحرم من النسب) رواه الشيخان.
(قوله: وأبوة زوج مرضعة لبنها منه) المراد به اللبن الذي نزل منها بسبب ولادتها من رجل زوج أو سيد فليس الزوج قيدًا بل خرج مخرج الغالب، بحر."

(باب الرضاع، ج:3، ص:213، ط:ایچ ایم سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144303100977

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں