بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دودھ میں پانی ،برف یا بھینس کے دودھ میں گائے کا دودھ ملا کر بیچنا


سوال

اگرکسی شخص کی دودھ کی دکان ہے،دودھ کے کاروبار میں نفع کم ہے، جس سے دکان کے اخراجات پورے ہوتے ہیں، اس میں روزی نہیں بچتی، کیاروزی بچانے کے لیے دودھ میں  برف یاپانی ملاکر  بیچ سکتے ہیں،  تاکہ مناسب روزی بچ سکے ؟اور  گاہک کو بھی یہ بات  نہیں بتاسکتے تاکہ کاروبار خراب نہ ہو۔

اسی طرح  بھینس کےدودھ میں کچھ دودھ گاۓکاملاکربھینس کےدودھ کےریٹ پربیچ سکتےہیں یانہیں؟ اوراس حوالے سے اگر گاہک کوعلم نہ ہو ان مسائل کاحل بھی بتائیں یہ کاروبارجائزہےیانہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر  مذکورہ دودھ جس میں پانی  ،برف یا گائے کا دودھ ملاکر بیچا جائے اور اس کو خالص بھینس کا دودھ بول کر فروخت کیا جائے، یا لوگوں میں معروف یہی ہو کہ یہ بھینس کا دودھ ہے جب کہ اس میں ملاوٹ ہو تو یہ دھوکا دہی ہے جو جائز نہیں ہے۔

و في مرقاة المفاتيح :

"(وعنه) أي عن أبي هريرة (أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مرّ على صبرة طعام) بضم الصاد المهملة وسكون الموحدة ما جمع من الطعام بلا كيل ووزن على ما في القاموس والمراد بالطعام جنس الحبوب المأكول (فأدخل يده فيها) أي في الصبرة (فنالت أصابعه) أي أدركت (بللا) بفتح الموحدة واللام (فقال ما هذا) أي البلل المنبئ غالبا على الغش من غيره (يا صاحب الطعام) أي بائعه (قال أصابته السماء) أي المطر لأنها مكانه وهو نازل منها قال الشاعر:

إذا نزل السماء بأرض قوم ... رعيناه وإن كانوا غضابا

(يا رسول الله) اعتراف بالإيمان وإقرار بالإذعان (قال: أفلا جعلته) قال: أسترت عينه أفلاجعلت البلل (فوق الطعام حتى يراه الناس!) فيه إيذان بأن للمحتسب أن يمتحن بضائع السوقة ليعرف المشتمل منها على الغشّ من غيره، (من غشّ) أي خان وهو ضد النصح (فليس مني) أي ليس هو على سنتي وطريقتي. قال الطيبي: من اتصالية كقوله تعالى: {المنافقون والمنافقات بعضهم من بعض} [التوبة: 67] (رواه مسلم) وروى الترمذي الجملة الأخيرة بلفظ " «من غش فليس منا» " ورواه الطبراني في الكبير وأبو نعيم في الحلية عن ابن مسعود بلفظ " «من غشّنا فليس منّا، والمكر والخداع في النار» ".

 (كتاب البيوع، باب المنهي عنها من البيوع، 5 / 1935 الناشر: دار الفكر، بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144309100961

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں