بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈاکٹر کے انجیکشن سے مریض کا مرجانا


سوال

 ایک مریض نے اپنے بدن  کےدرد کا علاج کراتے ہوۓ، BP ڈاؤن (بلڈ پریشر کی کمی  )کی وجہ سے، ڈاکٹر کے سوئی ڈالتے وقت اگر موت واقع ہوگئی ،تو  کیا اس کا ضامن ڈاکٹر بنے گا ؟کیا ڈاکٹر صاحب فدیہ دے گا ؟

جواب

واضح رہے کہ اگر ڈاکٹر ماہر  ہو اور مریض یا ولی کی اجازت سے علاج کرے  ،نیز علاج کے دوران بے احتیاطی بھی نہ کرے  ، اس کے باوجود مریض کی موت ہوجائے تو ڈاکٹر اس موت کا ضامن نہیں ہوگا، لیکن اگرڈاکٹر جاہل ہو یا مریض یا ولی کی اجازت کے بغیر علاج کرے یا علاج کے دوران بے احتیاطی کرے اور مریض کی موت واقع ہوجائے تو ڈاکٹر پر دیت و كفاره واجب  ہوگاکیوں کہ یہ قتلِ خطاہے۔

 لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ ڈاکٹرماہر تھااور اس نےمریض یا مریض کے ولی کی  اجازت سے علاج کیاہے ،یعنی انجکشن لگایا ہے اور مذکورہ مریض کی موت واقع ہوگئی ہے تو اس  صورت میں مذکورہ ڈاکٹر پر کوئی تاوان اور کفارہ لازم نہیں، اس لیے کہ یہبات یقینی طور پر معلوم نہیں کہ مریض کی موت اسی انجکشن کی  وجہ سے ہوئی، جب کہ مذکورہ شخص پہلے ہی بلڈپریشر کے مرض  میں مبتلا تھا۔

اور اگر مذکورہ ڈاکٹر جاہل تھایا مریض یا اس کے ولی کی اجازت کے بغیر اس نے علاج کیا یا یقینی طور پر یہ بات معلوم ہو کہ ڈاکٹر کی بے احتیاطی کی وجہ سے ہی مریض کی موت واقع ہوئی  ہے تو ایسی صورت میں  اس ڈاکٹر پر دیت  اور کفارہ( یعنی مسلسل ساٹھ روزے رکھنا ) لازم ہوں گے۔

درمختار میں ہے:

"و فيها: سئل صاحب المحيط عن فصاد قال له غلام أو عبد : أفصدني ففصد فصدا معتادا فمات بسببه، قال: تجب دية الحر وقيمة العبد على عاقلة الفصاد؛ لأنه خطأ."

(كتاب الإجارة، باب ضمان الأجير،6/ 69،ط:سعيد)

در مع الرد میں ہے:

"(ولا ضمان على حجام وبزاغ) أي بيطار (وفصاد لم يجاوز الموضع المعتاد

 (قوله: لم يجاوز الموضع المعتاد) أي وكان بالإذن. قال في الكافي: عبارة المختصر ناطقة بعدم التجاوز وساكتة عن الإذن، وعبارة الجامع الصغير ناطقة بالإذن ساكتة عن التجاوز فصار ما نطق به هذا بيانا لما سكت عنه الآخر، ويستفاد بمجموع الروايتين اشتراط عدم التجاوز والإذن لعدم الضمان، حتى إذا عدم أحدهما أو كلاهما يجب الضمان انتهى طوري و عليه ما يأتي عن العمادية."

(كتاب الإجارة، باب ضمان الأجير،6/ 69، ط: سعيد)

الموسوعة الفقهیة الكویتیة"میں ہے:

"ضمان الطبيب لما يتلفه:

7 - يضمن الطبيب إن جهل قواعد الطب أو كان غير حاذق فيها، فداوى مريضا وأتلفه بمداواته، أو أحدث به عيبا. أو علم قواعد التطبيب وقصر في تطبيبه، فسرى التلف أو التعييب. أو علم قواعد التطبيب ولم يقصر ولكنه طبب المريض بلا إذن منه."

 (حرف التاء، 12/ 139 ط: دار السلاسل)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144503101836

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں